عن محمد بن ابي بكر الثقفي انه سال انس بن مالك وهما غاديان من منى إلى عرفة: كيف كنتم تصنعون في هذا اليوم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: كان يهل منا المهل فلا ينكر عليه ويكبر المكبر منا فلا ينكر عليه عَن محمدِ بن أبي بكرٍ الثَقَفيُّ أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: كَانَ يُهِلُّ مِنَّا الْمُهِلُّ فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ مِنَّا فَلَا يُنكَرُ عَلَيْهِ
محمد بن ابوبکر ؒ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، جبکہ وہ دونوں منی سے عرفات جا رہے تھے، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اس روز کیسے (تکبیر و تہلیل) کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہم میں سے کوئی تلبیہ پڑھتا تو اس پر کوئی اعتراض نہیں تھا اور ہم میں سے کوئی اللہ اکبر کہتا تو اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں تھا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1659) و مسلم (274/ 1285)»