وعن عابس بن ربيعة قال: رايت عمر يقبل الحجر ويقول: وإني لاعلم انك حجر ما تنفع ولا تضر ولولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل ما قبلتك وَعَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: رَأَيْت عمر يقبل الْحجر وَيَقُول: وَإِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ مَا تَنْفَعُ وَلَا تَضُرُّ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقبل مَا قبلتك
عابس بن ربیعہ بیان کرتے ہیں، میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ رضی اللہ عنہ حجر اسود کو بوسہ دے رہے ہیں اور فرما رہے ہیں: میں خوب جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، تو نفع و نقصان کا مالک نہیں۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1597) و مسلم (1270/251)»