وعنه قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ما الحاج؟ فقال: «الشعث النفل» . فقام آخر فقال: يا رسول الله اي الحج افضل؟ قال: «العج والثج» . فقام آخر فقال: يا رسول الله ما السبيل؟ قال: «زاد وراحلة» رواه في شرح السنة. وروى ابن ماجه في سننه إلا انه لم يذكر الفصل الاخير وَعَنْهُ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا الْحَاج؟ فَقَالَ: «الشعث النَّفْل» . فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «الْعَجُّ وَالثَّجُّ» . فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السَّبِيلُ؟ قَالَ: «زَادٌ وَرَاحِلَةٌ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ. وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ فِي سُنَنِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يذكر الْفَصْل الْأَخير
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا: حاجی کی صفت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پراگندہ، بکھرے ہوئے بال اور میل کچیل۔ “ پھر دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! کون سا حج افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بلند آواز سے تکبیریں کہنا اور قربانی کا خون بہانا۔ “ پھر ایک اور کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا، راستے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”زادراہ اور سواری۔ “ شرح السنہ، اور امام ابن ماجہ نے اسے اپنی سنن میں روایت کیا لیکن انہوں نے آخری بات (راستے سے کیا مراد ہے؟) ذکر نہیں کی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البغوی شرح السنہ و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (14/7 ح 1847) و ابن ماجه (2896) ٭ إبراهيم بن يزيد الخوزي ضعيف و انظر الحديث السابق (2526)»