وعن عبد الرحمن بن ابي بكرة قال: قلت لابي: يا ابت اسمعك تقول كل غداة: «اللهم عافني في بدني اللهم عافني في سمعي اللهم عافني في بصري لا إله إلا انت» تكررها ثلاثا حين تصبح وثلاثا حين تمسي فقال: يا بني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو بهن فانا احب ان استن بسننه. رواه ابو داود وَعَنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: يَا أَبَتِ أَسْمَعُكَ تَقُولُ كُلَّ غَدَاةٍ: «اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» تُكَرِّرُهَا ثَلَاثًا حِينَ تُصْبِحُ وَثَلَاثًا حِين تمسي فَقَالَ: يَا بُنَيَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أستن بسننه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبدالرحمٰن بن ابوبکرہ بیان کرتے ہیں، میں نے اپنے والد سے کہا: ابا جان! میں آپ کو ہر روز یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں: ”اے اللہ! مجھے میرے بدن میں عافیت دے، اے اللہ! مجھے میرے کانوں میں عافیت دے، اے اللہ! مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ “ آپ صبح و شام تین تین مرتبہ انہیں پڑھتے ہیں۔ تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کلمات کے ذریعے دعا کرتے ہوئے سنا ہے لہذا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اقتدا کرنا چاہتا ہوں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5090) ٭ جعفر بن ميمون: ضعيف، ضعفه الجمھور.»