وعن عمر بن الخطاب قال: قدم على النبي صلى الله عليه وسلم سبي فإذا امراة من السبي قد تحلب ثديها تسعى إذا وجدت صبيا في السبي اخذته فالصقته ببطنها وارضعته فقال لنا النبي صلى الله عليه وسلم: «اترون هذه طارحة ولدها في النار؟» فقلنا: لا وهي تقدر على ان لا تطرحه فقال: «لله ارحم بعباده من هذه بولدها» وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ قَدْ تَحَلَّبَ ثديُها تسْعَى إِذا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ؟» فَقُلْنَا: لَا وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ فَقَالَ: «لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِها»
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے، ان قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کی چھاتی سے دودھ نکل رہا تھا، وہ دوڑتی پھرتی تھی، جب وہ قیدیوں میں کوئی بچہ پاتی تو اسے پکڑ کر اپنے پیٹ سے لگاتی اور اسے دودھ پلاتی، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا: ”کیا تم گمان کر سکتے ہو یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی؟“ ہم نے عرض کیا، نہیں، اگر وہ اسے نہ پھینکنے پر قادر ہو، (تو وہ نہیں پھینکے گی)، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اپنے بندوں پر اس عورت سے بھی زیادہ مہربان ہے جتنا یہ اپنے بچے پر مہربان ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5999) و مسلم (2754/22)»