وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال رجل لم يعمل خيرا قط لاهله وفي رواية اسرف رجل على نفسه فلما حضره الموت اوصى بنيه إذا مات فحرقوه ثم اذروا نصفه في البر ونصفه في البحر فو الله لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذابا لا يعذبه احدا من العالمين فلما مات فعلوا ما امرهم فامر الله البحر فجمع ما فيه وامر البر فجمع ما فيه ثم قال له: لم فعلت هذا؟ قال: من خشيتك يا رب وانت اعلم فغفر له وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: قَالَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ لِأَهْلِهِ وَفِي رِوَايَةٍ أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ اذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فو الله لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا مَاتَ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ لَهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی نے، جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، اپنے اہل خانہ سے کہا، جبکہ دوسری روایت میں ہے: کسی آدمی نے بہت گناہ کیے تھے، پس جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی، جب وہ فوت ہو جائے تو اسے جلا دینا، پھر اس (راکھ) کے نصف حصے کو خشکی میں اور اس کے نصف کو سمندر میں بہا دینا، اللہ کی قسم! اگر اللہ نے اس (مجھ) پر تنگی کی تو وہ اسے ایسا عذاب دے گا کہ اس نے تمام جہان والوں میں سے کسی کو ایسا عذاب نہیں دیا ہو گا، پس جب وہ فوت ہو گیا تو انہوں نے اس کی وصیت کے مطابق عمل کیا، پس اللہ نے سمندر کو حکم دیا تو اس نے اس حصے کو جو کہ اس کے اندر تھا، جمع کر دیا، اور خشکی (زمین) کو حکم دیا تو اس نے بھی اس حصے کو جو اس کے اندر تھا، جمع کر دیا، پھر اس (اللہ تعالیٰ) نے اس (آدمی) سے فرمایا: تم نے ایسے کیوں کیا؟ اس نے عرض کیا: رب جی! تیرے ڈر کی وجہ سے، جبکہ تو جانتا ہے، پس اس نے اسے معاف کر دیا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6481) و مسلم (2756/24)»