وعن ابي سعيد الخدري ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: ما من مسلم يدعو بدعوة ليس فيها إثم ولا قطيعة رحم إلا اعطاه الله بها إحدى ثلاث: إما ان يعجل له دعوته وإما ان يدخرها له في الآخرة وإما ان يصرف عنه من السوء مثلها قالوا: إذن نكثر قال: «الله اكثر» . رواه احمد وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ لَيْسَ فِيهَا إِثْمٌ وَلَا قَطِيعَةُ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ بِهَا إِحْدَى ثَلَاثٍ: إِمَّا أَنْ يُعَجِّلَ لَهُ دَعْوَتَهُ وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ وَإِمَّا أَنْ يَصْرِفَ عنهُ من السُّوءِ مثلَها قَالُوا: إِذنْ نُكثرُ قَالَ: «الله أَكثر» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں گناہ اور قطع رحمی نہ ہو تو اللہ اس وجہ سے تین چیزوں میں سے کوئی ایک اسے عطا فرما دیتا ہے: یا تو اس کی دعا فوراً قبول فرما لیتا ہے یا اسے اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر لیتا ہے یا ��ھر اس کی مثل تکلیف اس سے دور فرما دیتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا، تب تو ہم زیادہ دعائیں کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ (دعائیں قبول کرنے میں) بہت زیادہ ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد (۳ / ۱۸ ح ۱۱۱۵۰) و عبد بن حمید (۹۳۷) و البخاری فی الادب المفرد (۷۱۰) و صححہ الحاکم (۱ / ۴۶۳)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (18/3 ح 11150) [و عبد بن حميد (937) و البخاري في الأدب المفرد (710) و صححه الحاکم (463/1) ووافقه الذهبي]»