مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث264
´علم چھپانے پر وارد وعید کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص سے دین کے کسی مسئلہ کے متعلق پوچھا گیا، اور باوجود علم کے اس نے اسے چھپایا، تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔“ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 264]
اردو حاشہ:
(1)
چھپانے کا مطلب ہے کہ اسے صحیح مسئلہ معلوم تھا، پھر بھی اس نے کسی معقول عذر کے بغیر اسے ظاہر نہ کیا۔
(2)
لِجَام عربی زبان میں لگام کے اس حصے کو کہتے ہیں جو گھوڑے وغیرہ کے منہ میں ہوتا ہے اور لوہے کا بنا ہوا ہوتا ہے۔
لگام کا جو حصہ سوار کے ہاتھ میں ہوتا ہے اسے زَمَام کہتے ہیں۔
(3)
اس سے علم چھپانے کی سخت سزا ثابت ہوتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 264