وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قرا حرفا من كتاب الله فله به حسنة والحسنة بعشر امثالها لا اقول: آلم حرف. الف حرف ولام حرف وميم حرف. رواه الترمذي والدارمي وقال الترمذي هذا حديث حسن صحيح غريب إسنادا وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا لَا أَقُولُ: آلم حَرْفٌ. أَلْفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب إِسْنَادًا
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف پڑھتا ہے تو اسے اس کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے، اور نیکی دس گنا بڑھ جاتی ہے، میں نہیں کہتا کہ (الم) ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے، میم ایک حرف ہے۔ “ ترمذی، دارمی اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ سند کے لحاظ سے غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2910) و الدارمي (429/2 ح 3311 موقوف علي ابن مسعود رضي الله عنه)»