وعن ابي ذر انه استاذن على عثمان فاذن له وبيده عصاه فقال عثمان: يا كعب إن عبد الرحمن توفي وترك مالا فما ترى فيه؟ فقال: إن كان يصل فيه حق الله فلا باس عليه. فرفع ابو ذر عصاه فضرب كعبا وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما احب لو ان لي هذا الجبل ذهبا انفقه ويتقبل مني اذر خلفي منه ست اواقي» . انشدك بالله يا عثمان اسمعته؟ ثلاث مرات. قال: نعم. رواه احمد وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُثْمَانَ فَأَذِنَ لَهُ وَبِيَدِهِ عَصَاهُ فَقَالَ عُثْمَانُ: يَا كَعْبُ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ مَالًا فَمَا تَرَى فِيهِ؟ فَقَالَ: إِنْ كَانَ يَصِلُ فِيهِ حَقَّ اللَّهِ فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ. فَرَفَعَ أَبُو ذَرٍّ عَصَاهُ فَضَرَبَ كَعْبًا وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا أُحِبُّ لَوْ أَنَّ لِي هَذَا الْجَبَلَ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ وَيُتَقَبَّلُ مِنِّي أَذَرُ خَلْفِي مِنْهُ سِتَّ أَوَاقِيَّ» . أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ يَا عُثْمَانُ أَسَمِعْتَهُ؟ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ: نعم. رَوَاهُ أَحْمد
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے اندر جانے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے انہیں اجازت دے دی، اور ان کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کعب! عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ وفات پا گئے اور انہوں نے مال چھوڑا ہے، اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: اگر تو وہ اس بارے میں اللہ کا حق ادا کیا کرتے تھے تو پھر کوئی حرج نہیں، ابوذر رضی اللہ عنہ نے لاٹھی اٹھائی اور کعب کو دے ماری، اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میں یہ پسند نہیں کرتا کہ اگر میرے پاس اس پہاڑ برابر سونا ہو اور میں اسے خرچ کر دوں اور وہ مجھ سے قبول بھی ہو جائے اور پھر میں اپنے پیچھے چھ اوقیہ چھوڑ جاؤں۔ “ عثمان! میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا آپ نے اسے سنا ہے؟ تین مرتبہ کہا، انہوں نے فرمایا: ہاں۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (63/1 ح 453) ٭ فيه ابن لھيعة ضعيف من جھة اختلاطه و صرح بالسماع و لأصل الحديث شواھد عند أحمد (148/5، 160، 176) و ابن ماجه (4132) و البخاري (7228، 2388) و مسلم (94) و غيرهم فالمرفوع حسن بالشواھد بغير ھذا السياق.»