وعن ام بجيد قالت: قلت يا رسول الله إن المسكين ليقف على بابي حتى استحيي فلا اجد في بيتي ما ادفع في يده. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ادفعي في يده ولو ظلفا محرقا» . رواه احمد وابو داود والترمذي وَعَن أم بجيد قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمِسْكِينَ لِيَقِفُ عَلَى بَابِي حَتَّى أَسْتَحْيِيَ فَلَا أَجِدُ فِي بَيْتِي مَا أَدْفَعُ فِي يَدِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ادْفَعِي فِي يَدِهِ وَلَوْ ظِلْفًا مُحْرَقًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ام بجید رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہو جاتا ہے حتیٰ کہ مجھے حیا آتی ہے کہ میں اس کے ہاتھ پر رکھنے کے لیے گھر میں کوئی چیز نہیں پاتی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ہاتھ پر کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو خواہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔ “ احمد، ترمذی، ابوداؤد، اور امام ترمذی نے فرمایا: ”یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (382/6. 383 ح 27689. 27691) و أبو داود (1667) والترمذي (665)»