وعن ابي ذر قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل الكعبة فلما رآني قال: «هم الاخسرون ورب الكعبة» فقلت: فداك ابي وامي من هم؟ قال: هم الاكثرون اموالا إلا من قال: هكذا وهكذا وهكذا من بين يديه ومن خلفه وعني مينه وعن شماله وقليل ما هم وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ: «هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ» فَقُلْتُ: فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي مَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمُ الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا مِنْ بَين يَدَيْهِ وَمن خَلفه وعني مينه وَعَن شِمَاله وَقَلِيل مَا هم
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ کعبہ کے سائے تلے تشریف فرما تھے، جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ”رب کعبہ کی قسم! وہ نقصان اٹھانے والے ہیں۔ “ میں نے عرض کیا، میرے والدین آپ پر قربان ہوں، وہ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ زیادہ مال والے، لیکن وہ لوگ جنہوں نے کہا: اس طرف بھی، اس طرف بھی اور اس طرف بھی، اپنے آگے، اپنے پیچھے اور اپنے دائیں، اپنے بائیں، جبکہ ایسے لوگ کم ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6638) و مسلم (990/30)»