وعن حبشي بن جنادة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن المسالة لا تحل لغني ولا لذي مرة سوي إلا لذي فقر مدقع او غرم مفظع ومن سال الناس ليثري به ماله: كان خموشا في وجهه يوم القيامة ورضفا ياكله من جهنم فمن شاء فليقل ومن شاء فليكثر. رواه الترمذي وَعَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ إِلَّا لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ وَمَنْ سَأَلَ النَّاسَ لِيُثْرِيَ بِهِ مَالَهُ: كَانَ خُمُوشًا فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَرَضْفًا يَأْكُلُهُ مِنْ جَهَنَّمَ فَمَنْ شَاءَ فَلْيَقُلْ وَمَنْ شَاءَ فليكثر. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مال دار شخص کے لیے سوال کرنا جائز ہے نہ کام کرنے کی طاقت رکھنے والے صحیح الخلقت شخص کے لیے، البتہ اس شخص کے لیے سوال کرنا جائز ہے جو انتہائی محتاج ہو یا تاوان تلے دب گیا ہو، اور جو شخص اپنا مال بڑھانے کی خاطر لوگوں سے سوال کرتا ہے تو روز قیامت اس کے چہرے پر خراش ہو گی، اور وہ جہنم میں گرم پتھر کھائے گا، جو چاہے کم کرے جو چاہے زیادہ کرے۔ “ اسنادہ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (653) ٭ مجالد بن سعيد: ضعيف من جھة سوء حفظه.»