عن جابر بن عتيك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «سياتيكم ركيب مبغضون فإذا جاؤكم فرحبوا بهم وخلوا بينهم وبين ما يبتغون فإن عدلوا فلانفسهم وإن ظلموا فعليهم وارضوهم فإن تمام زكاتكم رضاهم وليدعوا لكم» . رواه ابو داود عَن جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيَأْتِيكُمْ رُكَيْبٌ مُبَغَّضُونَ فَإِذا جاؤكم فَرَحِّبُوا بِهِمْ وَخَلُّوا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَبْتَغُونَ فَإِنْ عَدَلُوا فَلِأَنْفُسِهِمْ وَإِنْ ظَلَمُوا فَعَلَيْهِمْ وَأَرْضُوهُمْ فَإِنَّ تَمَامَ زَكَاتِكُمْ رِضَاهُمْ وَلْيَدْعُوا لَكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب کچھ سوار (چھوٹے قافلہ کی صورت میں) تمہارے پاس آئیں گے جن کو تم نا پسند کرو گے، اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو انہیں خوش آمدید کہنا، اور (زکوۃ کی مد میں) جو وہ چاہیں انہیں لینے دینا، اگر وہ انصاف کریں گے تو اپنے فائدہ کے لیے اور اگر وہ ظلم کریں گے تو وہ ان کی جان پر ہو گا، اور انہیں خوش کر دو، کیونکہ تمہاری زکوۃ کا اتمام ان کی رضا مندی ہے، اور انہیں تمہارے حق میں دعا کرنی چاہیے۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1588) ٭ صخر بن إسحاق: لين، و عبد الرحمٰن بن جابر: مجھول، و حديث مسلم (989) يغني عنه، انظر الحديث الآتي (1783)»