وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما كان ليلتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج من آخر الليل إلى البقيع فيقول: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين واتاكم ما توعدون غدا مؤجلون وإنا إن شاء الله بكم لاحقون اللهم اغفر لاهل بقيع الغرقد» . رواه مسلم وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا كَانَ لَيْلَتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ إِلَى الْبَقِيعِ فَيَقُولُ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَأَتَاكُمْ مَا تُوعِدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأهل بَقِيع الْغَرْقَد» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رات قیام میرے پاس ہوتا تو آپ رات کے آخری حصے میں بقیع (قبرستان) کی طرف تشریف لے جاتے اور فرماتے: ”مومن قوم کے گھرو! تم پر سلامتی ہو اور جس کل کے لیے تم سے وعدہ کیا گیا تھا اور تمہیں اس کے لیے مہلت دی گئی تھی وہ تم تک پہنچ چکا، اور بے شک ہم تم سے ملنے والے ہیں، اے اللہ! بقیع غرقد والوں کی مغفرت فرما۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (974/102)»