وعن ابي هريرة قال: زار النبي صلى الله عليه وسلم قبر امه فبكى وابكى من حوله فقال: «استاذنت ربي في ان استغفر لها فلم يؤذن لي ن واستاذنته في ان ازور قبرها فاذن لي فزوروا القبور فإنها تذكر الموت» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهَ فَقَالَ: «اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَن أسْتَغْفر لَهَا فَلم يُؤذن لي ن وَاسْتَأْذَنْتُهُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأُذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْمَوْتَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ خود بھی روئے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی رلایا، پھر فرمایا: ”میں نے ان کی مغفرت طلب کرنے کے متعلق اپنے رب سے اجازت طلب کی تو مجھے اس کی اجازت نہ ملی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کے متعلق اس سے اجازت طلب کی تو مجھے اجازت مل گئی، پس تم قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ وہ موت یاد دلاتی ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (976/106)»