عن انس قال: دخلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابي سيف القين وكان ظئرا لإبراهيم فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم إبراهيم فقبله وشمه ثم دخلنا عليه بعد ذلك وإبراهيم يجود بنفسه فجعلت عينا رسول الله صلى الله عليه وسلم تذرفان. فقال له عبد الرحمن بن عوف: وانت يا رسول الله؟ فقال: يا ابن عوف إنها رحمة ثم اتبعها باخرى فقال: إن العين تدمع والقلب يحزن ولا نقول إلا ما يرضي ربنا وإنا بفراقك يا إبراهيم لمحزونون عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ وَكَانَ ظِئْرًا لِإِبْرَاهِيمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَذْرِفَانِ. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى فَقَالَ: إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يُرْضِي رَبَّنَا وَإِنَّا بِفِرَاقِك يَا إِبْرَاهِيم لَمَحْزُونُونَ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں ابوسیف حداد جو کہ (نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے) ابراہیم کے رضاعی باپ تھے، کے پاس گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابراہیم کو لے لیا، اسے چوما اور سونگھا، ہم اس کے بعد پھر ان کے پاس گئے تو ابراہیم آخری سانسوں پر تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ (بھی روتے ہیں)، آپ نے فرمایا: ”ابن عوف! یہ تو رحمت ہے۔ “ اور پھر آپ دوبارہ روئے اور فرمایا بے شک آنکھیں اشکبار اور دل غمگین ہے، لیکن ہم صرف وہی بات کریں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو۔ اے ابراہیم! ہم تیری جدائی پر یقیناً غمگین ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1303) و مسلم (2315/62)»