مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے بیٹے کی وفات پر رونا
حدیث نمبر: 1722
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ وَكَانَ ظِئْرًا لِإِبْرَاهِيمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَذْرِفَانِ. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى فَقَالَ: إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يُرْضِي رَبَّنَا وَإِنَّا بِفِرَاقِك يَا إِبْرَاهِيم لَمَحْزُونُونَ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں ابوسیف حداد جو کہ (نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے) ابراہیم کے رضاعی باپ تھے، کے پاس گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابراہیم کو لے لیا، اسے چوما اور سونگھا، ہم اس کے بعد پھر ان کے پاس گئے تو ابراہیم آخری سانسوں پر تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ (بھی روتے ہیں)، آپ نے فرمایا: ”ابن عوف! یہ تو رحمت ہے۔ “ اور پھر آپ دوبارہ روئے اور فرمایا بے شک آنکھیں اشکبار اور دل غمگین ہے، لیکن ہم صرف وہی بات کریں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو۔ اے ابراہیم! ہم تیری جدائی پر یقیناً غمگین ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1303) و مسلم (2315/62)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه