وعن محمد بن سيرين قال: إن جنازة مرت بالحسن بن علي وابن عباس فقام الحسن ولم يقم ابن عباس فقال الحسن: اليس قد قام رسول الله صلى الله عليه وسلم لجنازة يهودي؟ قال: نعم ثم جلس. رواه النسائي وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: إِنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمِ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ الْحَسَنُ: أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ؟ قَالَ: نَعَمْ ثُمَّ جلس. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
محمد بن سرین بیان کرتے ہیں، حسن بن علی رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہ کھڑے نہ ہوئے تو حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہودی کے جنازے کے لیے کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، (لیکن) پھر آپ بیٹھے رہتے تھے۔ صحیح، رواہ النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه النسائي (46/4 ح 1925)»