عن عبد الرحمن بن ابي ليلى قال: كان ابن حنيف وقيس ابن سعد قاعدين بالقادسية فمر عليهما بجنازة فقاما فقيل لهما: إنها من اهل الارض اي من اهل الذمة فقالا: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم مرت به جنازة فقام فقيل له: إنها جنازة يهودي. فقال: «اليست نفسا؟» عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: كَانَ ابْن حنيف وَقيس ابْن سَعْدٍ قَاعِدَيْنِ بِالْقَادِسِيَّةِ فَمُرَّ عَلَيْهِمَا بِجَنَازَةٍ فَقَامَا فَقيل لَهما: إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ أَيْ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَقَالَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامَ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهَا جَنَازَة يَهُودِيّ. فَقَالَ: «أليست نفسا؟»
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی بیان کرتے ہیں، سہیل بن حنیف رضی اللہ عنہ اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہ قادسیہ میں تشریف فرما تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہو گئے، انہیں بتایا گیا کہ یہ ذمی شخص کا جنازہ ہے، ان دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے آپ کو بتایا گیا کہ یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ جان نہیں؟“ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1312) و مسلم (961/81)»