وعن ثوبان قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة فراى ناسا ركبانا فقال: «الا تستحيون؟ إن ملائكة الله على اقدامهم وانتم على ظهور الدواب» . رواه الترمذي وابن ماجه وروى ابو داود نحوه وقال الترمذي: وقد روى عن ثوبان موقوفا وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَى نَاسًا رُكْبَانًا فَقَالَ: «أَلَا تَسْتَحْيُونَ؟ إِنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ عَلَى ظُهُورِ الدَّوَابِّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ نَحْوَهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: وَقد روى عَن ثَوْبَان مَوْقُوفا
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں ایک جنازہ میں شریک ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ لوگوں کو سواریوں پر دیکھا تو فرمایا: ”کیا تمہیں حیا نہیں آتا کہ اللہ کے فرشتے تو پیدل ہیں اور تم سواریوں پر ہو۔ “ ترمذی، ابن ماجہ، اور ابوداؤد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ ثوبان رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت کی گئی ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1012) و ابن ماجه (1480) و سندھما ضعيف، فيه أبو بکر بن أبي مريم ضعيف مختلط، و رواه أبو داود (3177) من طريق آخر عن ثوبان به و ليس عنده: ’’ألا تستحيون‘‘ إلخ و في سنده يحيي بن أبي کثير وھو مدلس و عنعن.»