وعن ابي امامة قال: جلسنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرنا ورققنا فبكى سعد بن ابي وقاص فاكثر البكاء فقال: يا ليتني مت. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «يا سعد اعندي تتمنى الموت؟» فردد ذلك ثلاث مرات ثم قال: «يا سعد إن كنت خلقت للجنة فما طال عمرك وحسن من عملك فهو خير لك» . رواه احمد وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: جَلَسْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَّرَنَا وَرَقَّقَنَا فَبَكَى سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ فَقَالَ: يَا لَيْتَنِي مِتُّ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا سَعْدُ أَعِنْدِي تَتَمَنَّى الْمَوْتَ؟» فَرَدَّدَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: «يَا سَعْدُ إِنْ كُنْتَ خُلِقْتَ لِلْجَنَّةِ فَمَا طَالَ عُمْرُكَ وَحَسُنَ مِنْ عَمَلِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَك» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف توجہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے ہمیں وعظ و نصیحت کی اور ہمارے دلوں کو نرم کیا تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رونے لگے، انہوں نے بہت زیادہ روتے ہوئے کہہ دیا: کاش کہ میں مر جاتا، یہ سن کر، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سعد! کیا تم میرے ہوتے ہوئے موت کی تمنا کرتے ہو؟“ آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سعد! اگر تمہیں جنت کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو پھر تمہاری عمر جتنی دراز ہو گی اور تمہارے جتنے عمل اچھے ہوں گے وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (267/5 ح 22649) ٭ فيه معان بن رفاعة: ضعيف، و علي بن يزيد الألھاني: متروک.»