وعن عبد الله بن عمر قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنكبي فقال: «كن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل» . وكان ابن عمر يقول: إذا امسيت فلا تنتظر الصباح وإذا اصبحت فلا تنتظر المساء وخذ من صحتك لمرضك ومن حياتك لموتك. رواه البخاري وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْكِبِي فَقَالَ: «كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ» . وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: إِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الْمَسَاءَ وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ وَمِنْ حياتك لموتك. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کندھے سے پکڑکر فرمایا: ”دنیا میں کسی اجنبی شخص یا کسی راہ گزر کی طرح رہو۔ “ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: جب شام ہو جائے تو صبح کا انتظار نہ کرو، اور جب صبح ہو جائے تو پھر شام کا انتظار نہ کرو، اور صحت میں اپنی بیماری کے لیے اور اپنی حیات سے اپنی موت کے لیے توشہ حاصل کرو۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6416)»