وعن ابن عباس انه قرا: (اليوم اكملت لكم دينكم) الآية وعنده يهودي فقال: لو نزلت هذه الآية علينا لاتخذناها عيدا فقال ابن عباس: فإنها نزلت في يوم عيدين في ويوم جمعة ويوم عرفة. رواه الترمذي وقال هذا حديث حسن غريب وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَرَأَ: (الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لكم دينكُمْ) الْآيَةَ وَعِنْدَهُ يَهُودِيٌّ فَقَالَ: لَوْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَيْنَا لَاتَّخَذْنَاهَا عِيدًا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَإِنَّهَا نزلت فِي يَوْم عيدين فِي وَيَوْم جُمُعَةٍ وَيَوْمِ عَرَفَةَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ کہ انہوں نے یہ آیت تلاوت کی: ”آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے۔ “ تو اس وقت ان کے پاس ایک یہودی تھا، اس نے کہا: اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس (یوم نزول) کو عید بنا لیتے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ تو عیدین کے روز نازل ہوئی ہے، جمعہ کے دن اور عرفہ کے دن۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (3044)»