وعن ابي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اكثروا الصلاة علي يوم الجمعة فإنه مشهود تشهده الملائكة وإن احدا لن يصلي علي إلا عرضت علي صلاته حتى يفرغ منها» قال: قلت: وبعد الموت؟ قال: «إن الله حرم على الارض ان تاكل اجساد الانبياء فنبي الله حي يرزق» . رواه ابن ماجه وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُودٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِكَةُ وَإِنَّ أحدا لن يُصَلِّي عَلَيَّ إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهُ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا» قَالَ: قُلْتُ: وَبَعْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ فَنَبِيُّ اللَّهِ حَيٌّ يُرْزَقُ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو۔ کیونکہ وہ مشہود ہے، اس پر فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔ جب تم میں سے کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اس سے فارغ ہو جائے۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اور وفات کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے انبیا علیہم السلام کے اجساد کو کھانا زمین (مٹی) پر حرام کر دیا ہے۔ اللہ کے نبی ؑ زندہ ہوتے ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1637) ٭ السند منقطع، زيد بن أيمن عن عبادة بن نسي: مرسل.»