وعن عائشة قالت: فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة فإذا هو بالبقيع فقال اكنت تخافين ان يحيف الله عليك ورسوله؟ قلت: يا رسول الله إني ظننت انك اتيت بعض نسائك فقال: إن الله تعالى ينزل ليلة النصف من شعبان إلى السماء الدنيا فيغفر لاكثر من عدد شعر غنم كلب رواه الترمذي وابن ماجه وزاد رزين: «م ن استحق النار» وقال الترمذي: سمعت محمدا يعني البخاري يضعف هذا الحديث وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ كَلْبٍ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ رَزِينٌ: «مِ َّنِ اسْتَحَقَّ النَّارَ» وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: سَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَعْنِي البُخَارِيّ يضعف هَذَا الحَدِيث
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (بستر پر) نہ پایا، آپ اچانک بقیع (قبرستان) تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں اندیشہ تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے سمجھا کہ آپ اپنی کسی زوجہ محترمہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے اور وہ (اس رات) کلب قبیلے کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ “ ضعیف۔ ترمذی، ابن ماجہ، اور رزین نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”اللہ ایسے لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے جو جہنم کے مستحق تھے۔ “ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: میں نے محمد یعنی امام بخاری ؒ کو اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے ہوئے سنا۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (739 و أعله) و ابن ماجه (1389) و رزين (لم أجده) ٭ حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس و للحديث شواھد ضعيفة.»