وعن ابن عمر ان اباه عمر بن الخطاب رضي الله عنه كان يصلي من الليل ما شاء الله حتى إذا كان من آخر الليل ايقظ اهله للصلاة يقول لهم: الصلاة ثم يتلو هذه الآية: (وامر اهلك بالصلاة واصطبر عليها لا نسالك رزقا نحن نرزقك والعاقبة للتقوى) رواه مالك وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَبَاهُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ أَيْقَظَ أَهْلَهُ لِلصَّلَاةِ يَقُولُ لَهُمْ: الصَّلَاةُ ثُمَّ يَتْلُو هَذِهِ الْآيَةَ: (وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا نَحن نرزقك وَالْعَاقبَة للتقوى) رَوَاهُ مَالك
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے والد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جس قدر اللہ چاہتا نماز تہجد پڑھتے رہتے حتیٰ کہ جب رات کا آخری حصہ ہوتا تو آپ اپنے اہل خانہ کو نماز کے لیے اٹھاتے تو انہیں کہتے: نماز (پڑھو یا نماز کا وقت ہو گیا ہے)۔ پھر آپ یہ آیت تلاوت فرماتے: ”اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیں، اور اس پر قائم رہیں، ہم آپ سے روزی کے طالب نہیں، بلکہ ہم آپ کو رزق دیتے ہیں، اور عاقبت تو پرہیز گاروں ہی کے لیے ہے۔ “ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه مالک (1/ 119 ح 258) و سنده صحيح.»