وعن ابي نضرة ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له ابو عبد الله دخل عليه اصحابه يعودونه وهو يبكي فقالوا له ما يبكيك الم يقل لك رسول الله صلى الله عليه وسلم خذ من شاربك ثم اقره حتى تلقاني قال بلى ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الله عز وجل قبض بيمينه قبضة واخرى باليد الاخرى وقال هذه لهذه وهذه لهذه ولا ابالي فلا ادري في اي القبضتين انا» . رواه احمد وَعَن أبي نَضرة أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ وَهُوَ يَبْكِي فَقَالُوا لَهُ مَا يُبْكِيكَ أَلَمْ يَقُلْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ مِنْ شَارِبِكَ ثُمَّ أَقِرَّهُ حَتَّى تَلْقَانِي قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ بِيَمِينِهِ قَبْضَةً وَأُخْرَى بِالْيَدِ الْأُخْرَى وَقَالَ هَذِهِ لِهَذِهِ وَهَذِه لهَذِهِ وَلَا أُبَالِي فَلَا أَدْرِي فِي أَيِّ الْقَبْضَتَيْنِ أَنَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابونضرہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ابوعبداللہ نامی صحابی بیمار ہو گئے تو ان کے ساتھی ان کی عیادت کے لیے آئے تو وہ رو رہے تھے، انہوں نے کہا: آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ سے یہ نہیں فرمایا اپنی موچھیں کتراؤ، پھر اس پر قائم رہو حتیٰ کہ تم (حوض کوثر پر) مجھ سے آ ملو، انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ ضرور فرمایا تھا۔ لیکن میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ عزوجل نے اپنے دائیں ہاتھ سے مٹھی بھری، اور دوسرے ہاتھ سے دوسری، اور فرمایا: یہ اس (جنت) کے لیے ہے اور یہ اس (جہنم) کے لیے ہے، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ “ جبکہ مجھے معلوم نہیں کہ میں ان دو مٹھیوں میں سے کس میں ہوں۔ “ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (5/ 68 ح 20944، 4/ 176 ح 17736)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 120
تحقیق الحدیث: اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور صحابی کا نام معلوم نہ ہونا ذرا بھی مضر نہیں ہے، کیونکہ تمام صحابہ کرام عدول (سچے) تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین
فقہ الحدیث: ➊ اس حدیث سے بھی تقدیر کا برحق ہونا ثابت ہوتا ہے۔ ➋ یہ حدیث اور سابقہ حدیث ایک دوسرے کی تائید کرتی ہیں۔ ➌ چاہے کتنا ہی بڑا نیک انسان ہو، لیکن اپنے نیک اعمال پر کبھی فخر نہیں کرنا چائیے، بلکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہیئے۔ ➍ اللہ کا ہاتھ اور مٹھی اس کی صفات ہیں جن پر ایمان لانا ضروری ہے اور ان صفات کی کیفیت نامعلوم ہے۔ اللہ تعالیٰ کی صفات کو بعض گمراہ لوگ مخلوق کے ساتھ تشبیہ دیتے ہیں اور بعض گمراہ تاویل وغیرہ کر کے ان صفات کا انکار کر دیتے ہیں، ان دونوں گروہوں کا یہ طرز عمل قرآن و حدیث اور سلف صالحین کے متفقہ فہم کے خلاف ہونے کی وجہ سے باطل و مردود ہے۔ ◄ واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ ➎ اصل کامیاب وہ لوگ ہیں جو مرنے کے بعد جنت میں اپنے محبوب اور امام سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ملاقات کریں گے۔ «فداه ابي و امي و روحي»