وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي تطوعا والباب عليه مغلق فجئت فاستفتحت فمشى ففتح لي ثم رجع إلى مصلاه وذكرت ان الباب كان في القبلة. رواه احمد وابو داود والترمذي وروى النسائي نحوه وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ فَجِئْتُ فَاسْتَفْتَحْتُ فَمَشَى فَفَتَحَ لِي ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلَّاهُ وَذَكَرْتُ أَنَّ الْبَابَ كَانَ فِي الْقِبْلَةِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وروى النَّسَائِيّ نَحوه
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دروازہ بند کر کے نفل ادا کر رہے تھے، میں آئی تو میں نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی، آپ چل کر آئے اور میرے لیے دروازہ کھول کر پھر اپنی جائے نماز پر واپس چلے گئے، اور عائشہ رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ دروازہ قبلہ کی سمت تھا۔ احمد، ابوداؤد، ترمذی، اور نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (6/ 31 ح 24528) و أبو داود (922) والترمذي (601 وقال: حسن غريب.) والنسائي (3/ 11 ح 1207) ٭ الزھري مدلس ولم أجد تصريح سماعه.»