سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوگئے، جب سورج طلوع ہوا تو وہ جاگے تو اُٹھے اور اپنی سواری پر سوار ہوکر تھوڑا سا چل کر آگے آکر اترے، پھر مؤذن کو کہا تو اس نے اذان کہی اور اقامت کہی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی۔ ایک آدمی علیحدہ بیٹھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے تجھے کون سی چیز مانع تھی؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جنبی ہوگیا تھا اور ہمارے پاس پانی نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پاک مٹی سے تیمّم کر کے نماز ادا کرو، اور جب تم پانی کے پاس آؤ تو غسل کر لو۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 595، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 682، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 113، 271، 987، 994، 997، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1301، 1302، 1461، 2650، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1021، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 619،620،621، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 306، وأبو داود فى «سننه» برقم: 443، والدارمي فى «مسنده» برقم: 770، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 861، 1051، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20189، 20216، والطبراني فى «الكبير» برقم: 276، 277، 285، 289، 399، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5964، والطبراني فى «الصغير» برقم: 730، وابن أبي شيبة في "مصنفه" برقم: 1672»