۔ سہیل بن ابی صالح نے اپنے والد (ابو صالح) سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (سابقہ حدیث) کے ہم معنیٰ روایت کی، سوائے اس حصے کے: ” جب وہ ﴿ولا الضالین﴾ کہے تو تم آمین کہو“ اور یہ حصہ بڑھایا: ” اور تم اس سے پہلے (سر) نہ اٹھاؤ۔“
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں مگر یہ قول کہ ”جب وہ ﴿وَلَا الضَّالِّین﴾ کہے تو تم آمین کہو“، بیان نہیں کیا، اور اتنا اضافہ کیا ”اور اس سے پہلے سر نہ اٹھاؤ۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 933
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ائمہ اربعہ کے نزدیک بالاتفاق تکبیر تحریمہ میں اگر مقتدی، امام سے سبقت کرے گا تو اس کی نماز نہیں ہو گی۔ نیز ائمہ ثلاثہ اور صاحبین کے نزدیک مقارنت بھی درست نہیں ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مقارنت جائز ہے۔ امام کی اقتدا کا تقاضا یہ ہے کہ مقتدی تمام حالات نماز میں امام کی متابعت کرے، اس کے پیچھے پیچھے رہے۔ کس حالت اور فعل میں بھی امام کے ساتھ مقارنت (ساتھ ساتھ رہنا) یا اس سے مبادرت ومسابقت وسبقت اور جلدی کرنا) اور اس کی مخالفت نہ کرے۔