ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان: "اور جو شخص غنی ہو وہ اجتناب کرے اور جو شخص ضرورت مند ہو۔وہ عرف اور رواج کے مطابق کھالے"کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: یہ (آیت) یتیم کے سر پرست کے متعلق نازل ہوئی کہ جب وہ محتاج ہو تو اس کے امل میں سے معروف طریقے سے اتنا لے سکتا ہے جتنا اپنا مال (استعمال کرتا تھا۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ارشاد"اور جو مستغنی ہو،بے نیاز ہو،وہ بچے(کچھ نہ لے) اور جو محتاج ہو،وہ دستور کے مطابق کھالے،"کے بارے میں فرماتی ہیں،یہ آیت یتیم بچے کےنگران کے بارے میں اتری ہے،وہ اس کے مال سے لے سکتا ہے،اگر محتاج(ضرورت مند) ہو،دستور کےمطابق،مال کی مقدار کو ملحوظ رکھتے ہوئے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7534
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: یتیم کے مال سے ضرورت کے وقت کھاتے وقت، مال کی مقدار کالحاظ بھی رکھا جائے گا، یہ نہیں کہ وہ اسے اپنے خرچ میں ہی اڑادے، جس طرح انسان قلیل المال ہونے کی صورت میں اپنے اخراجات کو محدود کرتا ہے، اس طرح یہاں بھی کیا جائے۔