وحدثني محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: قال لي شعبة: ايت جرير بن حازم، فقل له: لا يحل لك ان تروي، عن الحسن بن عمارة، فإنه يكذب، قال ابو داود: قلت لشعبة: وكيف ذاك؟ فقال: حدثنا عن الحكم باشياء لم اجد لها اصلا، قال: قلت له: باي شيء؟ قال: قلت للحكم: اصلى النبي صلى الله عليه وسلم على قتلى احد؟ فقال: لم يصل عليهم، فقال الحسن بن عمارة، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، إن النبي صلى الله عليه وسلم صلى عليهم، ودفنهم، قلت للحكم: ما تقول في اولاد الزنا؟ قال: يصلى عليهم، قلت: من حديث من يروى؟ قال: يروى عن الحسن البصري، فقال الحسن بن عمارة: حدثنا الحكم، عن يحيى بن الجزار، عن عليوحَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: قَالَ لِي شُعْبَةُ: ايتِ جَرِيرَ بْنَ حَازِمٍ، فَقُلْ لَهُ: لَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَرْوِيَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ، فَإِنَّهُ يَكْذِب، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُلْتُ لِشُعْبَةَ: وَكَيْفَ ذَاكَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَنَا عَنِ الْحَكَمِ بِأَشْيَاءَ لَمْ أَجِدْ لَهَا أَصْلًا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: بِأَيِّ شَيْءٍ؟ قَالَ: قُلْتُ لِلْحَكَمِ: أَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ؟ فَقَالَ: لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهِمْ، وَدَفَنَهُمْ، قُلْتُ لِلْحَكَمِ: مَا تَقُولُ فِي أَوْلَادِ الزِّنَا؟ قَالَ: يُصَلَّى عَلَيْهِمْ، قُلْتُ: مِنْ حَدِيثِ مَنْ يُرْوَى؟ قَالَ: يُرْوَى عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ عَلِيٍّ
ابو داود نے بیان کیا، کہا: شعبہ نے مجھ سے کہا: جریر بن حازم کے پاس جاؤ اور اس سے کہو: تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم حسن بن عمارہ سے (حدیث) روایت کرو کیونکہ وہ جھوٹ بولتا ہے۔ ابو داود نے کہا: میں نے شعبہ سے عرض کی: وہ کیسے؟ تو انہوں نے کہا: اس نے ہمیں حَکم سے (روایت کردہ) احادیث سنائیں جن کی ہم نے اصل نہ پائی۔ (کہا) میں نے عرض کی: کیا چیز روایت کی؟ کہا: میں نے حَکم سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کی نماز جنازہ ادا فرمائی؟ تو انہوں نے ج واب دیا: آپ نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی (جبکہ) حسن بن عمارہ نے حَکم ہی سے مِقسم کے حوالے سے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں دفن کیا۔ (اسی طرح) میں نے حَکم سے پوچھا: آپ اولاد زنا کے بار ے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا: ان کا جنازہ پڑھا جائے گا۔ میں نے پوچھا: یہ روایت کس حوالے سے بیان کی جاتی ہے، کہا: حضرت حسن بصری سے (جبکہ) حسن بن عمارہ نے کہا: ہم سے حَکم نے یحییٰ بن جزار کے حوالے سے یہ روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بیان کی۔
ابو داؤد ؒ کہتے ہیں مجھے شعبہؒ نے کہا: ”تم جریر بن حازمؓ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو: آپ کے لیے حسن بن عمارہ سے روایت بیان کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولتا ہے۔“ ابو داؤدؒ کہتے ہیں میں نے شعبہؒ سے پوچھا: یہ کیسے ہے؟ (آپ کو کیسے پتہ چلا ہے) اس نے جواب دیا: ”کہ حسن نے ہمیں حکمؒ سے چند احادیث سنائیں، جن کی مجھے کوئی اصل یا بنیاد نہیں ملی۔“ میں نے کہا: وہ کون سی حدیثیں ہیں؟ شعبہؒ نے کہا: ”میں نے حکم سے سوال کیا: کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے شہداء کی نمازِ جنازہ پڑھی ہے؟ حکم نے کہا: نہیں پڑھی۔ جب کہ حسن بن عمارہ، ابنِ عباسؓ کی حدیث بیان کرتا ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھی اوران کو دفن کیا۔ میں نے حکم سے دریافت کیا: آپ کا زنا کی اولاد کے بارے میں کیا نظریہ ہے؟ اس نے کہا: ان کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے۔ میں نے پوچھا: کس کی روایت ہے؟ اس نے کہا: حسن بصریؒ سے روایت ہے۔ جب کہ حسن بن عمارہ محدثینؒ کے نزدیک بالاتفاق ضعیف ہے، اور حسن بن عمارہ یہ روایت حکمؒ کی سند سے حضرت علیؓ سے بیان کرتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (6469 و 10316 و 18782 و 18807)»