صالح نے ابن شہاب سےروایت کی، انھوں نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ا پنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کی جماعت کے ساتھ جس میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے، تشریف لے گئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد کو دیکھا۔وہ اس وقت بلوغت کی عمر کوپہنچنے کے قریب ایک لڑکا تھا، وہ بنو معاویہ کے مکانوں کے پاس لڑکوں کے ساتھ کھیل رہاتھا۔اور عمر بن ثابت کی حدیث کے اختتام تک یونس کی حدیث کے مانند بیان کیا۔اور یعقوب سے روایت کردہ حدیث میں کہا: ابی (ابن کعب رضی اللہ عنہ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: "اگر وہ اسے چھوڑ دیتی تو واضح کردیتا۔"کے بارے میں کہا، اگر اس کی ماں اسے چھوڑ دیتی تو ا پنا معاملہ وہ واضح کردیتا۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے ایک گروہ کے ساتھ چلے، ان میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھےحتی کہ ابن صیاد کو پایا وہ ایک قریب البلوغت لڑکا ہے اور بچوں کے ساتھ بنو معاویہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے اور آگے مذکورہ بالا حدیث عمر بن ثابت کی حدیث کے خاتمہ تک بیان کی اور اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابی نے "لوتَرَكتهُ بين" کی وضاحت کی، اگر اس کی ماں اس کو چھوڑدیتی (اس کو آگاہ نہ کرتی) وہ اپنا معاملہ واضح کر دیتا۔