ابو کامل فضیل بن حسین اور ابو معن رقاشی نے ہمیں حدیث بیان کی۔ الفاظ ابومعن کے ہیں۔دونوں نے کہا: ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبد الحمید بن جعفر نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے میرے والد نے سلیمان بن یسار سے خبردی، انھوں نے عبد اللہ بن حارث بن نوفل سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑا تھا تو انھوں نےکہا: دنیا کی طلب میں لوگوں کی گردنیں مسلسل ایک دوسرے سے مختلف (اور باہمی جھگڑے اور عداوتیں جاری) رہیں گی۔میں نے کہا: ہاں (بالکل ایسے ہی ہو گا) انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: " (وہ و قت) قریب ہے کہ دریائےفرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کرے گا۔جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف چل نکلیں گے۔ جو لوگ اس (پہاڑ) کے قریب ہوں گےوہ کہیں گے۔اگر ہم نے (دوسرے) لوگوں کو اس میں سے (سونا) لےجانے کی اجازت دے دی تو وہ سب کا سب لے جائیں گے کہا: وہ اس پر جنگ آزماہوں کے تو ہر سو میں سے ننانوے قتل ہو جائیں گے۔ ابو کامل نے اپنی حدیث میں (اس طرح) کہا: انھوں نے کہا: میں اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قلعہ حسان کے سائے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
عبد اللہ بن حارث بن نوفل رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ کھڑا ہوا تھا تو انھوں نے کہا لوگوں کی گردنیں دنیا کی طلب میں ہمیشہ مختلف رہیں گی، میں نے کہا، ہاں،حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"قریب ہے فرات سے ایک سونے کا پہاڑ ظاہر ہو جائے گا سو لوگ جب یہ بات سنیں گے، اس کی طرف چل پڑیں گے،پہاڑ کے قریب کے لوگ کہیں گے اگر ہم لوگوں کو اس کے لینے کے لیے کھلا چھوڑدیں تو یہ سارا لے جائیں گے، اس وجہ سے اس پر لڑپڑیں گے، چنانچہ ہر سو میں سے ننانویں قتل کر دئیے جائیں گے۔"ابو کامل کی حدیث میں ہے میں اور ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلعہ کے سایہ میں کھڑے ہوئے۔