حمادبن زید نے کہا: ہمیں عثمان الشحام نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں اور فرقد سبخی مسلم بن ابی بکرہ کے ہاں گئے، وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے ہاں اندر داخل ہوئے اور کہا: کیا آپ نے اپنےوالد کو فتنوں کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟انھوں نے کہا: ہاں، میں نے (اپنے والد) حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ عنہ وحدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نے فرمایا: "عنقریب فتنے برپا ہوں گے سن لو!پھر (اور) فتنے برپا ہوں گے، ان (کےدوران) میں بیٹھا رہنے و الا چلے والے سے بہتر ہوگا، اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگایاد رکھو!جب وہ نازل ہوگا یا واقع ہوں گے تو جس کے (پاس) اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے پاس چلا جائے، جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں کے پاس چلاجائے اور جس کی زمین وہ زمین میں چلاجائے۔" (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو ایک شخص نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس کےبارے میں کیا خیال ہے جس کے پاس یہ اونٹ ہوں، نہ بکریاں، نہ زمین؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ اپنی تلوار لے، اس کی دھار کو پتھر سے کوٹے (کندکردے) اورپھر اگر بچ سکےتو بچ نکلے!اے اللہ!کیا میں نے (حق) پہنچا دیا؟اے اللہ! کیا میں نے (حق) پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔کہا: تو ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اگر مجھے مجبور کردیا جائے اور لے جاکر ایک صف میں یا ایک فریق کے ساتھ کھڑا کردیاجائے اور کوئی آدمی مجھے اپنی تلوار کا نشانہ بنادے یا کوئی تیر آئے اور مجھے مار ڈالے تو؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (اگر تم نے وار نہ کیا ہوا) تو وہ اپنے اور تمہارے گناہ سمیٹ لے جائے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔"
عثمان الشحام رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور فرقد سبخی مسلم بن ابی بکرہ کے ہاں گئے،وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے ہاں اندر داخل ہوئے اور کہا:کیا آپ نے اپنےوالد کو فتنوں کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟انھوں نے کہا:ہاں،میں نے(اپنے والد) حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وحدیث بیان کرتے ہوئے سنا،انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نے فرمایا:"عنقریب فتنے برپا ہوں گے سن لو!پھر(اور)فتنے برپا ہوں گے،ان(کےدوران) میں بیٹھا رہنے و الا چلے والے سے بہتر ہوگا،اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگایاد رکھو!جب وہ نازل ہوگا یا واقع ہوں گے تو جس کے(پاس) اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے پاس چلا جائے،جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں کے پاس چلاجائے اور جس کی زمین وہ زمین میں چلاجائے۔"(حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:تو ایک شخص نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس کےبارے میں کیا خیال ہے جس کے پاس یہ اونٹ ہوں،نہ بکریاں،نہ زمین؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"وہ اپنی تلوار کا رخ کرے اور اس کی دھار پتھر سے کوٹ دے،یعنی ہتھیار ضائع کردے،تاکہ وہ لڑائی میں حصہ نہ لے سکے،پھر اگر بچ سکےتو بچ نکلے!اے اللہ!کیا میں نے(حق) پہنچا دیا؟اے اللہ! کیا میں نے (حق)پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔کہا:تو ایک شخص نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اگر مجھے مجبور کردیا جائے اور لے جاکر ایک صف میں یا ایک فریق کے ساتھ کھڑا کردیاجائے اور کوئی آدمی مجھے اپنی تلوار کا نشانہ بنادے یا کوئی تیر آئے اور مجھے مار ڈالے تو؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تو وہ اپنے اور تمہارے گناہ سمیٹ لے جائے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔"