حدثنا هارون بن معروف ، وهارون بن سعيد الايلي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، حدثني ابو صخر ، ان ابا حازم حدثه، قال: سمعت سهل بن سعد الساعدي ، يقول: شهدت من رسول الله صلى الله عليه وسلم مجلسا وصف فيه الجنة حتى انتهى، ثم قال صلى الله عليه وسلم في آخر حديثه: " فيها ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر، ثم اقترا هذه الآية تتجافى جنوبهم عن المضاجع يدعون ربهم خوفا وطمعا ومما رزقناهم ينفقون {16} فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين جزاء بما كانوا يعملون {17} سورة السجدة آية 16-17 ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ ، أَنَّ أَبَا حَازِمٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ ، يَقُولُ: شَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا وَصَفَ فِيهِ الْجَنَّةَ حَتَّى انْتَهَى، ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ حَدِيثِهِ: " فِيهَا مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ، ثُمَّ اقْتَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ {16} فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ {17} سورة السجدة آية 16-17 ".
ابوحازم نے کہا: میں نے حضر ت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں حاضر ہوا جس میں آپ نے جنت کی صفت بیان کی حتیٰ کہ آ پ نے بات ختم کی۔پھر اپنی بات کے آخر میں فرمایا: "اس (جنت) میں وہ کچھ ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا۔"پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: "ان کے پہلو بستروں سے دور رہتے ہیں وہ خوف کے عالم میں اور پوری امید کے ساتھ اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہم نے جو رزق ان کو دیا ہے اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کر تے ہیں۔پس کوئی ذی حیات (انسان) نہیں جانتا کہ جو وہ کرتے ہیں اس کے صلے میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کےلیے کیا (کچھ) چھپا کررکھا گیاہے۔"
حضرت سہل بن ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایسی مجلس میں حاضر ہوا، جس میں آپ نے جنت کے بارے میں بتایا جنت کی نعمتوں کے بارے میں بیان کرنے کے بعد فرمایا:"اس میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں، جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں ہے نہ کسی کان نے سنا ہے،اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال گزرا ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی "ان کے پہلو،بستروں سے الگ رہتے ہیں وہ اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے، اس سے خرچ کرتے ہیں، کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا چیزیں ان کے لیے چھپا رکھی گئی ہیں،یہ ان عملوں کا بدلہ ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔اس حدیث اور آیت مبارکہ سے معلوم ہوا جنت میں صرف وہی نعمتیں نہیں ہیں جن کا ذکر قرآن وحدیث میں موجود ہے بلکہ ان کے سوا بھی بے شمار نعمتیں جن کا علم جنت میں داخلہ کے بعد ہو گا۔