(ابوروح) حرمی بن عمارہ نے کہا: ہمیں شداد ابو طلحہ راسبی نے غیلان بن جریر سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو بردہ سے، انہوں نے اپنے والد (حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن مسلمانوں میں سے کچھ لوگ پہاڑوں جیسے (بڑے بڑے) گناہ لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کے لیے وہ گناہ بخش دے گا، اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں، وہ ان (گناہوں) کو یہود اور نصاری پر ڈال دے گا۔" ابو روح نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ یہ شک کس (راوی) کی طرف سے ہے۔ حضرت ابو بردہ نے کہا: میں نے یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز کو بیان کی، انہوں نے کہا: کیا تمہارے والد نے تمہیں یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی تھی؟ میں نے کہا: ہاں۔
حضرت ابو بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ (ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ)سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" قیامت کے دن کچھ مسلمان پہاڑوں جتنے گناہ لے کر آئیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں بخش دے گا اور انہیں یہودو نصاریٰ پر رکھ دے گا۔"میرے خیال میں انھوں نے یہی کہا:ابو روح نے کہا مجھے معلوم نہیں، یہ شک کس کو ہے ابو بردہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث عمر بن عبد العزیز کو سنائی تو انھوں نے کہا، کیا تیرے باپ نے تجھے یہ روایت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائی تھی؟ میں نے کہا: جی ہاں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7014
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: مسلمان کی توبہ استغفار سے اور تسبیح وتحمید سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، لیکن کافر گناہ معاف نہیں ہوتے، پہاڑوں جیسے جو گناہ مسلمانوں کو معاف ہو جائیں گے، کیونکہ یہ ضابطہ ہے، ''نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں۔ ''لیکن یہودونصاریٰ کے کافروں کو یہ گناہ معاف نہیں ہو سکیں گے اور مسلمانوں کے یہ گناہ کافروں پر اس لیے رکھ دیئے جائیں گے، کیونکہ وہ اس کا سبب اور ذریعہ بنے تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، '' وہ اپنے گناہ بھی اٹھائیں گے اور اپنے گناہوں کے ساتھ اور گناہ بھی۔ '' (سورۃعنکبوت، نمبر 13۔ ) یہودیوں اور عیسائیوں کا مسلمانوں کو برائیوں کی دعوت دینا آج جرم عام ہے اور ذرائع ابلاغ اور جدید علوم کی صورت میں مسلمانوں کو ان کے دین سے برگشتہ کرنے ان میں الحاد اور زندیقیت پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں انھی کی تحریک و دعوت سے لبرم ازم اور سیکولر ازم کی آواز مسلمانوں کے اہل علم کی طرف سے اٹھائی جارہی ہے۔