حدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن عبد العزيز وهو ابن صهيب ، قال: سال قتادة انسا اي دعوة كان يدعو بها النبي صلى الله عليه وسلم اكثر؟، قال: كان اكثر دعوة يدعو بها يقول: " اللهم آتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار "، قال: وكان انس إذا اراد ان يدعو بدعوة دعا بها، فإذا اراد ان يدعو بدعاء دعا بها فيه ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سَأَلَ قَتَادَةُ أَنَسًا أَيُّ دَعْوَةٍ كَانَ يَدْعُو بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ؟، قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا يَقُولُ: " اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ "، قَالَ: وَكَانَ أَنَسٌ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدَعْوَةٍ دَعَا بِهَا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدُعَاءٍ دَعَا بِهَا فِيهِ ".
) عبدالعزیز بن صہیب نے کہا: قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا کثرت سے مانگا کرتے تھے؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے جو دعا مانگا کرتے تھے وہ یہ تھی کہ آپ کہے: "اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی اچھائی عطا فرما، آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ رکھ۔" کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ جب کوئی ایک دعا مانگنا چاہتے تو یہی دعا مانگتے اور جب بڑی دعا مانگنا چاہتے تو اس میں یہ دعا بھی مانگتے۔
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا،کون سی دعا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ کرتے تھے؟انھوں نے جواب دیا، آپ کی اکثر دعا جو آپ کرتے تھے،یہ ہے "اے اللہ!ہمیں دنیا میں بھی خیرعطا فر اور آخرت میں بھی خیر عطا فر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔"اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب کوئی دعا کرنا چاہتے تو یہی دعا کرتے اور جب کوئی اور دعا کرنا چاہتے اس میں یہ دعا بھی کرتے ہیں۔