حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال عثمان: حدثنا جرير ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، حدثنا انس بن مالك ، قال: بينما انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم خارجين من المسجد، فلقينا رجلا عند سدة المسجد، فقال: يا رسول الله، " متى الساعة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما اعددت لها؟ قال: فكان الرجل استكان، ثم قال: يا رسول الله، ما اعددت لها كبير صلاة، ولا صيام، ولا صدقة، ولكني احب الله ورسوله، قال: فانت مع من احببت ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجَيْنِ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَلَقِينَا رَجُلًا عِنْدَ سُدَّةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟ قَالَ: فَكَأَنَّ الرَّجُلَ اسْتَكَانَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَعْدَدْتُ لَهَا كَبِيرَ صَلَاةٍ، وَلَا صِيَامٍ، وَلَا صَدَقَةٍ، وَلَكِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ: فَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ".
منصور نے سالم بن ابی جعد سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: ایک بار جب میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکل رہے تھے تو مسجد کی چوکھٹ کے پاس ہماری ایک شخص سے ملاقات ہوئی، اس نے کہا: اللہ کے رسول! قیامت کب ہے؟ آپ نے فرمایا: "تم نے اس کے لیے کیا تیار کیا ہے؟ تو جیسے وہ ٹھٹھک گیا، پھر اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اس کے لیے بہت زیادہ نمازیں، بہت زیادہ روزے اور بہت زیادہ صدقات تو تیار نہیں کیے، لیکن میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: "تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تمہیں محبت ہو گی۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جبکہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکل رہے تھے کہ ہمیں ایک آدمی مسجد کے سائبان کے پاس ملا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! قیامت کب ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تونے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟" تو اس سے گویا وہ آدمی جھنپ یا دب گیا، پھر اس نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے اس کے لیے کوئی زیادہ نماز،رزوے یا صدقات تیار نہیں کیے، لیکن میں اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں،آپ نے فرمایا:"سو تجھے انہیں کی معیت ملے گی،جن سے تو محبت کرتا ہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6715
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: سدة المسجد: مسجد کے دروازے کا سائبان یا دروازہ بند کرنے کا گیٹ، استكان: عجز اور بیچارگی ظاہر کی، دب گیا، یا جھک گیا۔ فوائد ومسائل: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے بقول یہ آدمی حضرت ذوالخویصرہ یمانی رضی اللہ عنہ تھے۔