حدثني يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تباغضوا، ولا تحاسدوا، ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث ".حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ ".
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو اور اللہ کے بندے (ایک دوسرے کے) بھائی بن کر رہو۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے تعلق ترک کیے رکھے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو،ایک دوسرے سےحسد نہ کرو اور ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو اور اللہ کے بندے،بھائی بھائی بن جاؤ،یا اللہ کے بندو!بھائی بھائی ہوجاؤ،کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ تعلقات منقطع کرے،یا اس کو چھوڑدے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6526
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) لاتباغضوا: ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، کیونکہ بغض کے نتیجہ میں حسد اور کینہ پیدا ہوتا ہے، اس کے خلاف دل میں نفرت پیدا ہوتی ہے اور اس کو دیکھنا ناگوار ہو جاتا ہے، جس کے نتیجہ میں حسد پیدا ہوتا ہے، انسان کے دل میں یہ خواہش اور تمنا پیدا ہوتی ہے، وہ نعمتوں سے محروم ہو جائے، اس کی نعمت سے محرومی خوشی اور مسرت کا باعث بنتی ہے اور ایک دوسرے سے روگردانی اور اعراض کیا جاتا ہے، اس لیے آپ نے فرمایا: (2) ولا تحاسدوا: ایک دوسرے سے حسد نہ رکھو، ایک دوسرے کی نعمتوں کے زوال کی خواہش نہ کرو۔ (3) ولا تدابروا: ایک دوسرے کو پشت نہ دکھاؤ، ایک دوسرے کے دشمن نہ بن جاؤ، بلکہ (4) كونواعبادالله اخوانا: اللہ کے بندے بنو اور اللہ کے بنے آپس میں بھائی بھائی ہوتے ہیں، اس لیے یہ نہ بھولو کہ تم اللہ کے بندے ہو تاکہ تمہارے اندر بغض و کینہ اور حسد روگردانی کی جگہ اخوت اور بھائی چارے کا رشتہ استوار ہو۔