حدثني زهير بن حرب ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثني سعيد الجريري ، عن ابي نضرة ، عن اسير بن جابر : ان اهل الكوفة وفدوا إلى عمر، وفيهم رجل ممن كان يسخر باويس، فقال عمر : هل هاهنا احد من القرنيين؟ فجاء ذلك الرجل، فقال عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد قال: إن رجلا ياتيكم من اليمن، يقال له اويس، لا يدع باليمن غير ام له قد كان به بياض، فدعا الله فاذهبه عنه إلا موضع الدينار او الدرهم فمن لقيه منكم فليستغفر لكم ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ : أَنَّ أَهْلَ الْكُوفَةِ وَفَدُوا إِلَى عُمَرَ، وَفِيهِمْ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ يَسْخَرُ بِأُوَيْسٍ، فَقَالَ عُمَرُ : هَلْ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنَ الْقَرَنِيِّينَ؟ فَجَاءَ ذَلِكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا يَأْتِيكُمْ مِنْ الْيَمَنِ، يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ، لَا يَدَعُ بِالْيَمَنِ غَيْرَ أُمٍّ لَهُ قَدْ كَانَ بِهِ بَيَاضٌ، فَدَعَا اللَّهَ فَأَذْهَبَهُ عَنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ الدِّينَارِ أَوِ الدِّرْهَمِ فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْكُمْ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَكُمْ ".
سلیمان بن مغیرہ نے کہا: مجھے سعید جریری نے ابو نضرہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اُسیر بن جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اہل کوفہ ایک وفد میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، ان میں ایک ایسا آدمی بھی تھا جو حضرت اویس رضی اللہ عنہ کا ٹھٹا اڑاتا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہاں قرن کے رہنے والوں میں سے کوئی ہے؟وہ شخص (آگے) آگیاتوحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "تمھارے پاس یمن سے ایک شخص آئے گا، اس کا نام اویس ہوگا، یمن میں اس کی والدہ کےسوا کوئی نہیں جسے وہ چھوڑ کرآئے۔اس (کے جسم) پرسفید (برص کے) نشان ہیں۔اس نے اللہ سے دعا کی تو اللہ نے ایک دینار یا درہم کے برابر چھوڑ کر باقی سارا نشان ہٹادیا، وہ تم میں سے جس کو ملے (وہ اس سے درخواست کرےکہ) وہ تم لوگوں کےلیے مغفرت کی دعاکرے۔"
اُسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ اہل کوفہ ایک وفد میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے،ان میں ایک ایسا آدمی بھی تھا جو حضرت اویس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ٹھٹا اڑاتا تھا،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا:یہاں قرن کے رہنے والوں میں سے کوئی ہے؟وہ شخص(آگے) آگیاتوحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:"تمھارے پاس یمن سے ایک شخص آئے گا،اس کا نام اویس ہوگا،یمن میں اس کی والدہ کےسوا کوئی نہیں جسے وہ چھوڑ کرآئے۔اس(کے جسم) پرسفید(برص کے) نشان ہیں۔اس نے اللہ سے دعا کی تو اللہ نے ایک دینار یا درہم کے برابر چھوڑ کر باقی سارا نشان ہٹادیا،وہ تم میں سے جس کو ملے وہ تم لوگوں کےلیے مغفرت کی دعاکرے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6490
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت اویس بن عامر قرنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں موجود تھے اور آپ پر ایمان لا چکے تھے، لیکن اپنی ماں کی خدمت کے سبب آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکے تھے، مستجاب الدعوات تھے، ان کے شرف و منزلت کی طرف اشارہ کرنے کے لیے، آپ نے صحابہ کرام کو ان سے مغفرت کی دعا کروانے کی تلقین کی۔