الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
52. باب فَضْلِ الصَّحَابَةِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ:
52. باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تابعین اور تبع تابعین رحمها اللہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of the Sahabah, Then Those Who Come After Them, Then Those Who Come After Them
حدیث نمبر: 6468
Save to word اعراب
حدثني سعيد بن يحيي بن سعيد الاموي ، حدثنا ابي ، حدثنا ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: زعم ابو سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ياتي على الناس زمان يبعث منهم البعث، فيقولون: انظروا هل تجدون فيكم احدا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ فيوجد الرجل، فيفتح لهم به، ثم يبعث البعث الثاني، فيقولون: هل فيهم من راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ فيفتح لهم به، ثم يبعث البعث الثالث، فيقال: انظروا هل ترون فيهم من راى من راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ ثم يكون البعث الرابع، فيقال: انظروا هل ترون فيهم احدا راى من راى احدا راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فيوجد الرجل، فيفتح لهم به ".حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: زَعَمَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُبْعَثُ مِنْهُمُ الْبَعْثُ، فَيَقُولُونَ: انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيكُمْ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُوجَدُ الرَّجُلُ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ، ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّانِي، فَيَقُولُونَ: هَلْ فِيهِمْ مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ، ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّالِثُ، فَيُقَالُ: انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ مَنْ رَأَى مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ ثُمَّ يَكُونُ الْبَعْثُ الرَّابِعُ، فَيُقَالُ: انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ أَحَدًا رَأَى مَنْ رَأَى أَحَدًا رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُوجَدُ الرَّجُلُ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ ".
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یقین تھا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں سے کوئی لشکر بھیجاجائے گا تو لوگ کہیں گے: دیکھو، کیا تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کوئی فرد ہے؟تو ایک شخص مل جائے گا، چنانچہ اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی، پھر ایک اور لشکر بھیجا جائے گا تو لوگ (آپس میں) کہیں گے: کیا ان میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو؟تو انھیں اس (شخص) کی بنا پر فتح حاصل ہوجائےگی، پھر تیسرا لشکر بھیجاجائے گا تو کہا جائے گا: دیکھو، کیا ان میں کوئی ایسا دیکھتے ہو جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں کو دیکھا ہو؟پھر چوتھا لشکر بھیجاجائے گاتو کہا جائے گا: دیکھو، کیا ان میں کوئی ایسا شخص دیکھتے ہو جس نے کسی ایسے آدمی کو دیکھا ہو جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں میں سے کسی کو دیکھا ہو؟تو وہ آدمی مل جائے گا اور اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں سے کوئی لشکر بھیجاجائے گا تو لوگ کہیں گے:دیکھو،کیا تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کوئی فرد ہے؟تو ایک شخص مل جائے گا،چنانچہ اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی،پھر ایک اور لشکر بھیجا جائے گا تو لوگ(آپس میں) کہیں گے:کیا ان میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو؟تو انھیں اس(شخص) کی بنا پر فتح حاصل ہوجائےگی،پھر تیسرا لشکر بھیجاجائے گا تو کہا جائے گا:دیکھو،کیا ان میں کوئی ایسا دیکھتے ہو جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں کو دیکھا ہو؟پھر چوتھا لشکر بھیجاجائے گاتو کہا جائے گا:دیکھو،کیا ان میں کوئی ایسا شخص دیکھتے ہو جس نے کسی ایسے آدمی کو دیکھا ہو جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں میں سے کسی کو دیکھا ہو؟تو وہ آدمی مل جائے گا اور اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2532

   صحيح البخاري2897جابر بن عبد اللهيأتي زمان يغزو فئام من الناس فيقال فيكم من صحب النبي فيقال نعم فيفتح عليه ثم يأتي زمان فيقال فيكم من صحب أصحاب النبي فيقال نعم فيفتح ثم يأتي زمان فيقال فيكم من صحب صاحب أصحاب النبي فيقال نعم
   صحيح البخاري3594جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يغزون فيقال لهم فيكم من صحب الرسول فيقولون نعم فيفتح عليهم ثم يغزون فيقال لهم هل فيكم من صحب من صحب الرسول فيقولون نعم فيفتح لهم
   صحيح البخاري3649جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقولون فيكم من صاحب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال هل فيكم من صاحب أصحاب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم
   صحيح مسلم6468جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يغزو فئام من الناس فيقال لهم فيكم من رأى رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يغزو فئام من الناس فيقال لهم فيكم من رأى من صحب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يغزو فئام من الناس
   صحيح مسلم6468جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يبعث منهم البعث فيقولون انظروا هل تجدون فيكم أحدا من أصحاب النبي فيوجد الرجل فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثاني فيقولون هل فيهم من رأى أصحاب النبي فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثالث فيقال انظروا هل ترون فيهم من رأى من رأى أصحاب النبي ثم
   مسندالحميدي760جابر بن عبد الله
   صحيح البخاري2897جابر بن عبد اللهيأتي زمان يغزو فئام من الناس فيقال فيكم من صحب النبي فيقال نعم فيفتح عليه ثم يأتي زمان فيقال فيكم من صحب أصحاب النبي فيقال نعم فيفتح ثم يأتي زمان فيقال فيكم من صحب صاحب أصحاب النبي فيقال نعم
   صحيح البخاري3594جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يغزون فيقال لهم فيكم من صحب الرسول فيقولون نعم فيفتح عليهم ثم يغزون فيقال لهم هل فيكم من صحب من صحب الرسول فيقولون نعم فيفتح لهم
   صحيح البخاري3649جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقولون فيكم من صاحب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال هل فيكم من صاحب أصحاب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم
   صحيح مسلم6468جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يغزو فئام من الناس فيقال لهم فيكم من رأى رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يغزو فئام من الناس فيقال لهم فيكم من رأى من صحب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يغزو فئام من الناس
   صحيح مسلم6468جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يبعث منهم البعث فيقولون انظروا هل تجدون فيكم أحدا من أصحاب النبي فيوجد الرجل فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثاني فيقولون هل فيهم من رأى أصحاب النبي فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثالث فيقال انظروا هل ترون فيهم من رأى من رأى أصحاب النبي ثم
   مسندالحميدي760جابر بن عبد الله
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6468 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6468  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کسی ایک صحابی کو دیکھنا بھی شرف و سعادت اور برکت کا باعث ہے تو زیادہ صحابہ کرام کو دیکھنا زیادہ خیر و برکت کا باعث ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6468   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:760  
760- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا، جس میں بہت سے لوگ جنگ میں حصہ لیں گے، تو یہ کہا جائے گا: کیا تمہارے درمیان کوئی ایسے صاحب موجود ہیں جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہوں؟ تو جواب دیا جائے گا۔ جی ہاں، تو ان لوگوں کو فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا۔ جب بہت سے لو گ جنگ میں حصہ لینے کے لیے جائیں گے، تو ان سے دریافت کیا جائے گا کیا تم میں کوئی ایسا شخص موجود ہے، جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی خدمت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:760]
فائدہ:
اس سے ثابت ہوا کہ خیر و برکت اور دین کے مثالی غلبے کا دور صحابہ کرام ﷡، تابعی اور تبع تابعی کا دور تھا، ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تمام زمانوں سے بہتر میرا زمانہ ہے پھر صحابہ کرام (﷡)، پھر تابعین عظام (رحمها اللہ) کا۔ [صحيح البخاري: 2651]
خیر القرون کے لوگوں کا تقویٰ اور تو کل مثالی تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی صلاحیتوں اور فتوحات میں برکت فرمائی۔ جو قوم آخرت کے مقابلے میں دنیا کو ترجیح دے وہ مغلوب رہتی ہے۔ خیر القرون آخرت کو ترجیح دیتے تھے۔ اس لیے کامیاب تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 760   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2897  
2897. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ جہاد کریں گے تو کہا جائے گا: تم میں کوئی ایساشخص ہے جو نبی کریم ﷺ کا صحبت یافتہ ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو اس (کے ہاتھ) پر فتح دی جائے گی۔ پھر ایک زمانہ آئے گا لوگ پوچھیں گے: آیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی ہم نشینی کی ہو؟ جواب دیاجائے گا: ہاں، تو اس کے ذریعے سے (جب دعا مانگی جائے گی تو) فتح دی جائےگی۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کی صحبت اٹھانے والوں کو دیکھا ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو (اس کی دعا کے واسطے سے) فتح دی جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2897]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ والے نیک لوگوں کی دعاؤں کا نفع حاصل کرنا جائز ہے۔
رسول کریمﷺ نے فرمایا تھا کہ میرا زمانۂ پھر میرے صحابہ کا زمانۂ اور پھر تابعین کا زمانۂ یہ بہترین زمانے ہیں۔
ان خیرو برکت کے زمانوں میں مسلمان صحیح معنوں میں خدا رسیدہ مسلمان تھے‘ ان کی دعاؤں کو قبول عام حاصل تھا۔
بہرحال ہر زمانے میں ایسے خدا رسیدہ لوگوں کا وجود ضروری ہے۔
ان کی صحبت میں رہنا‘ ان سے دعائیں کرانا اور روحانی فیوض حاصل کرنا عین خوشی نصیبی ہے۔
ایسے ہی لوگوں کو قرآن مجید میں اولیاء اللہ سے تعبیر کیا گیا ہے جن کی شان میں ﴿الذینَ اٰمنُوا وکانُوا یتقُونَ﴾ کہا گیا ہے کہ وہ لوگ اپنے ایمان میں پختہ اور تقویٰ میں کامل ہوتے ہیں۔
جن میں یہ چیزیں نہ پائی جائیں ان کو اولیاء اللہ جاننا انتہائی حماقت ہے۔
مگر افسوس کہ آج کل بیشتر نام نہاد مسلمان اس حماقت میں مبتلا ہیں کہ وہ بہت سے چرسی افیونی حرام خور نکھٹو لوگوں کو محض ان کے بالوں اور جبوں قبوں کو دیکھ کر خدا رسیدہ جانتے ہیں‘ حالانکہ ایسے لوگوں کے بھیس میں ابلیس کی اولاد ہے جو ایسے بہت سے کم عقلوں کو گمراہ کرکے دوزخی بنانے کا فرض ادا کر رہی ہے۔
اللهم إنا نعوذبك من شرور أنفسنا حدیث سے میدان جہاد میں نیک ترین لوگوں سے دعا کرانے کا ثبوت هُو الدُعاءُ سِلاحُ المؤمنِ مومن کا بہترین ہتھیار دعا ہے۔
سچ ہے بلا کو ٹال دیتی ہے دعا اللہ والوں کی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2897   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3649  
3649. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک وقت آئے گا کہ اہل اسلام کی جماعتیں جہاد کریں گی تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی شخص ہے جسے رسول اللہ ﷺ کی رفاقت نصیب ہوئی ہو؟وہ کہیں گے: ہاں، تو انھیں فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ مسلمانوں کی جماعتیں جہاد کریں گی اور اس موقع پر یہ پوچھا جائے گا کہ تم میں کوئی ایساشخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی صحبت اختیار کی ہو؟لوگ کہیں گے: جی ہاں، تو انھیں بھی فتح حاصل ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ مسلمانوں کی جماعتیں جہاد کریں گے تو اس وقت سوال اٹھے گا: کیا یہاں کوئی ایسے بزرگ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام کے شاگردوں میں سے کسی شاگرد کی صحبت میں رہے ہوں؟لوگ جواب دیں گے: جی ہاں، تو انھیں فتح حاصل ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3649]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺ نے ان تین زمانے والوں کی فضیلت بیان فرمائی گویا وہ خیرا لقرون ٹھہرے۔
اسی لیے علماء نے بدعت کی تعریف یہ قرار دی ہے کہ دین میں جو کام نیا نکالاجائے جس کا وجود ان تین زمانوں میں نہ ہو۔
ایسی ہربدعت گمراہی ہے اور جن لوگوں نے بدعت کی تقسیم کی ہے حسنہ اور سیئہ کی طرف، ان کی مراد بدعت سے بدعت لغوی ہے۔
ہمارے مرشد شیخ احمد مجدد سرہندی ؒ فرماتے ہیں کہ میں توکسی بدعت میں سوائے ظلمت اور تاریکی کے مطلق نور نہیں پاتا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3649   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2897  
2897. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ جہاد کریں گے تو کہا جائے گا: تم میں کوئی ایساشخص ہے جو نبی کریم ﷺ کا صحبت یافتہ ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو اس (کے ہاتھ) پر فتح دی جائے گی۔ پھر ایک زمانہ آئے گا لوگ پوچھیں گے: آیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی ہم نشینی کی ہو؟ جواب دیاجائے گا: ہاں، تو اس کے ذریعے سے (جب دعا مانگی جائے گی تو) فتح دی جائےگی۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کی صحبت اٹھانے والوں کو دیکھا ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو (اس کی دعا کے واسطے سے) فتح دی جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2897]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ کی اس پیش گوئی کے مطابق مذکورہ خیر وبرکت صحابہ کرام ؓ تابعین عظام ؒاور تبع تابعین ؒکے حصے میں آئی۔
ان کی دعاؤں کی وجہ سے فتوحات حاصل ہوئیں۔
یہ حضرات اگرچہ دنیاوی معاملات میں کمزور تھے لیکن امور آخرت میں بڑے قوی اور مضبوط تھے۔

ایک حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
تمام زبانوں سے بہتر میرا زمانہ ہے،پھر صحابہ کرام ؓ اور پھر تابعین عظام ؒ کا۔
(صحیح البخاري، الشھادات، حدیث 2651)
ان خیر و برکت کے زمانوں میں مسلمان صحیح معنوں میں مسلمان تھے۔
ان کی دعاؤں کو قبول عام حاصل تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کی شان ان الفاظ میں بیان کی ہے:
وہ اپنے ایمان میں پختہ اور تقویٰ میں کامل ہوتے ہیں۔
(یونس 10/63)

علامہ ابن بطال ؒ کہتے ہیں:
کمزور لوگ دعا کرتے وقت اخلاص میں بہت آگے اور عبادت میں ان کا خشوع زیادہ ہوتا ہے۔
ان کے دل دنیاوی زیب وزینت سے پاک ہوتے ہیں،اس لیے کمزور لوگوں سے دعا کرانا بہت ہی خیر وبرکت کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 109/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2897   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3594  
3594. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ وہ جنگ کریں گے تو ان سے پوچھا جائےگا: کیا فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنھوں نے رسول اللہ ﷺ کی صحبت اٹھا رکھی ہو؟لوگ کہیں گے: ہاں، (موجود ہیں)تو انھیں(ان کی دعاؤں سے) فتح ہوگی۔ وہ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھا جائے گا: کیا فوج میں کوئی ایسے آدمی ہیں جنھوں نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی صحبت اختیار کیے رکھی ہو؟وہ کہیں گے: جی ہان، (موجود ہیں) تو انھیں فتح نصیب ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3594]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں مزید وضاحت ہے۔
پھر جہاد کے موقع پر پوچھا جائے گا۔
کیا فوج میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے تابعین کی صحبت اٹھائی ہو؟ جواب دیا جائے گا۔
ہاں تو انھیں بھی فتح نصیب ہوگی۔
(صحیح البخاري، الجهاد، حدیث: 2897)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
سب سے بہتر زمانہ میرا ہے پھر اس کے بعد آنے والا پھر اس کے بعد آنے والا۔
(صحیح البخاري، الشهادات، حدیث: 2651)
مطلب یہ ہے کہ صحا بہ کرام ؓ تابعین عظام اور تبع تابعین میں خیرو برکت ہوگی اس کے بعد زوال شروع ہو جائے گا۔
(فتح الباري: 109/6)
بعض روایات میں چوتھے طبقے کا بھی ذکر ہے مگر وہ روایات معیار محدثین پر پوری نہیں اترتیں،بہر حال اصل تین طبقے ہیں۔
صحابہ کرام ؓ تابعین عظام اور تبع تابعین ؒ اس کے بعد جھوٹ پھیل جائے گا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3594   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3649  
3649. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک وقت آئے گا کہ اہل اسلام کی جماعتیں جہاد کریں گی تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی شخص ہے جسے رسول اللہ ﷺ کی رفاقت نصیب ہوئی ہو؟وہ کہیں گے: ہاں، تو انھیں فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ مسلمانوں کی جماعتیں جہاد کریں گی اور اس موقع پر یہ پوچھا جائے گا کہ تم میں کوئی ایساشخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی صحبت اختیار کی ہو؟لوگ کہیں گے: جی ہاں، تو انھیں بھی فتح حاصل ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ مسلمانوں کی جماعتیں جہاد کریں گے تو اس وقت سوال اٹھے گا: کیا یہاں کوئی ایسے بزرگ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام کے شاگردوں میں سے کسی شاگرد کی صحبت میں رہے ہوں؟لوگ جواب دیں گے: جی ہاں، تو انھیں فتح حاصل ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3649]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں لوگوں کے تین طبقات کا بیان ہے:
پہلا طبقہ صحابہ کرام ؓ کا ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کی رفاقت اختیار کی یا اس نے آپ کا دیدا رکیا،پھر وہ حالتِ اسلام پر فوت ہوا۔
دوسرا تابعین عظام کا ہے۔
اور تابعین وہ مسلمان ہیں جنھوں نے کم از کم ایک صحابی کی صحبت اٹھائی ہو،پھر اسلام کی حالت میں فوت ہوا ہو۔
تیسر طبقہ تبع تابعین کا ہے۔
ان سے مراد وہ مسلمان ہیں جنھوں نے کسی تابعی کو دیکھا ہو،پھر اسی حالت اسلام میں انھیں موت آئی ہو۔
رسول اللہ ﷺ نے ان تین زمانے والوں کی فضیلت بیان کی ہے کہ وہ خیر القرون ہیں جیسا کہ آئندہ حدیث میں آئے گا۔

اس بناپر بعض علماء نے بدعت کی تعریف یہ کی ہے کہ دین میں کوئی ایسا نیا کام ایجاد کیا جائے جس کا وجود خیرالقرون میں نہ ہو،ایسی ہربدعت گمراہی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3649   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.