حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 465
´تین آدمیوں کی موجودگی میں سرگوشی ممنوع ہے`
«. . . 258- وبه من رواية عيسى: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد . . .»
”. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر، دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 465]
[وأخرجه البخاري 6288، ومسلم 2183، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ دو آدمیوں کا آپس میں دوسروں سے خفیہ راز دارانہ باتیں کرنا تناجی اور نجویٰ کہلاتا ہے۔
➋ اگر مجلس میں کل تین آدمی ہوں تو دو آدمیوں کا بلا اجازت ایسی زبان میں باتیں کرنا ممنوع ہے جسے تیسرا آدمی نہیں سمجھتا۔
➌ دینِ اسلام کا تقاضا ہے کہ مسلمانوں میں ہمیشہ اتفاق و اتحاد رہے اور آپس میں کسی قسم کی غلط فہمی یا سوئے ظن نہ ہو۔
➍ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کی عزت نفس کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہئے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 258