صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
8. باب تَحْرِيمِ الْخَلْوَةِ بِالأَجْنَبِيَّةِ وَالدُّخُولِ عَلَيْهَا:
8. باب: اجنبی عورت سے تنہائی کرنا اور اس کے پاس جانا حرام ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Being Alone With A Non-Mahram Woman Or Entering Upon Her
حدیث نمبر: 5677
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو . ح وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، ان بكر بن سوادة حدثه، ان عبد الرحمن بن جبير حدثه، ان عبد الله بن عمرو بن العاص حدثه، ان نفرا من بني هاشم دخلوا على اسماء بنت عميس، فدخل ابو بكر الصديق وهي تحته يومئذ، فرآهم فكره ذلك فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: لم ار إلا خيرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله قد براها من ذلك "، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فقال: " لا يدخلن رجل بعد يومي هذا على مغيبة إلا ومعه رجل او اثنان ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ دَخَلُوا عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ وَهِيَ تَحْتَهُ يَوْمَئِذٍ، فَرَآهُمْ فَكَرِهَ ذَلِكَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: لَمْ أَرَ إِلَّا خَيْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَرَّأَهَا مِنْ ذَلِكَ "، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: " لَا يَدْخُلَنَّ رَجُلٌ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا عَلَى مُغِيبَةٍ إِلَّا وَمَعَهُ رَجُلٌ أَوِ اثْنَانِ ".
عبدالرحمان بن جبیر نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی آگئے، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اس وقت ان کے نکاح میں تھیں۔انھوں نے ان لوگوں کو دیکھا تو انھیں ناگوارگزرا۔انھوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی، ساتھ ہی کہا: میں نے خیر کے سواکچھ نہیں دیکھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے (بھی) انھیں (حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو) اس سے بری قرار دیا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا؛"آج کے بعد کوئی شخص کسی ایسی عورت کے پا س نہ جائے جس کا خاوند گھر پر نہ ہو، الا یہ کہ اس کے ساتھ ایک یا دو لوگ ہوں۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، بنو ہاشم کے کچھ لوگ حضرت اسماء بنت عمیس ؓ کے پاس آئے، پھر ابوبکر صدیق بھی آ گئے اور اسماء ان دنوں ان کی بیوی تھیں، ابوبکر نے ان کو دیکھ کر کراہت محسوس کی اور اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور کہا، میں نے خیر ہی دیکھی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے اس کو اس (برائی) سے بری رکھا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: آج کے دن کے بعد کوئی آدمی ایسی عورت کے پاس نہ جائے، جس کا خاوند گھر میں موجود نہ ہو، الا یہ کہ اس کے ساتھ ایک دو آدمی ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2173

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5677 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5677  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مغيبة:
جس کا خاوند گھر میں نہ ہو،
سفر پر ہویا گھر سے باہر کام کاج کے لیے گیا ہو۔
فوائد ومسائل:
حضرت اسماء بنت عمیس،
ایک جلیل القدر صحابیہ ہیں،
جو حضرت جعفر بن ابی طالب کی بیوی تھیں،
جنگ موتہ میں ان کی شہادت کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے شادی کر لی اور ان کی وفات کے بعد حضرت علی سے شادی کر لی،
حضرت ابوبکر نے اپنی غیر حاضری میں بنو ہاشم کے لوگوں کی آمد کو طبعی غیرت و حمیت کی بنا پر پسند نہیں کیا،
اگرچہ قابل اعتراض صورت نہیں دیکھی تھی،
اس لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طبعی غیرت کا لحاظ رکھتے ہوئے فرمایا،
اجنبی عورت کے پاس،
تنہائی میں اتنے افراد جائیں،
جن کے بارے میں شک و شبہ نہ ہو سکتا ہو،
دو تین کی قید کا اصل مقصد یہی ہے،
وگرنہ بنو ہاشم کے لوگ بھی چند تھے،
کیونکہ ان کو نضرف سے تعبیر کیا گیا ہے کہ نضرف کا اطلاق کم از کم تین پر ہوتا ہے،
اس کے باوجود حضرت ابوبکر نے غیرت محسوس کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5677   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.