20. باب النَّهْيِ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَالاِحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ:
20. باب: ایک ہی کپڑا سارے بدن پر اوڑھنے اور ایک ہی کپڑے میں احتباء سے ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Ishtimal As-Samma' (Wrapping Oneself Up Entirely In One's Garment With No Room For The Arms To Emerge), And Al-Ihtiba' (Wrapping Oneself Up) In A Single Garment With The Legs Drawn Up To The Belly Exposing Part Of The 'Awrah
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر . ح وحدثنا يحيي بن يحيي ، حدثنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم او سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا انقطع شسع احدكم او من انقطع شسع نعله، فلا يمش في نعل واحدة حتى يصلح شسعه، ولا يمش في خف واحد، ولا ياكل بشماله، ولا يحتبي بالثوب الواحد، ولا يلتحف الصماء ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحدثنا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ أَوْ مَنِ انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِهِ، فَلَا يَمْشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ حَتَّى يُصْلِحَ شِسْعَهُ، وَلَا يَمْشِ فِي خُفٍّ وَاحِدٍ، وَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ، وَلَا يَحْتَبِي بِالثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَلَا يَلْتَحِفْ الصَّمَّاءَ ".
ابو خیثمہ (زہیر) نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (یاانھوں نے کہا:)۔میں نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:۔۔۔"جب تم میں سے کسی کا تسمہ ٹوٹ جائے۔یا (فرمایا) جس شخص کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے۔تو وہ ایک (ہی) جوتے میں نہ چلے۔یہاں تک کہ اپنا تسمہ ٹھیک کرلے، ایک موزے میں بھی نہ چلے، اپنے بائیں ہاتھ سے نہ کھائے، نہ (اکڑوں بیٹھ کر) اکلوتے کپڑے کوکمر اور گھٹنوں کے گرد باندھے، نہ ہاتھ پاؤں بند کردینے والا لباس پہنے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ”جب تم میں سے کسی کا تسمہ ٹوٹ جائے، یا جس کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ ایک جوتا پہن کر نہ چلے، حتی کہ اپنا تسمہ درست کروائے، (اور دوسری جوتی پہن لے) اور ایک موزے میں نہ چلے اور اپنے بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور ایک کپڑے میں گوٹھ نہ مارے اور گونگلی بکل نہ مارے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5500
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: لا يجتبی بالثواب الواحد میں لا يجتبی، جملہ خبریہ ہے، یعنی وہ ایک کپڑے میں گوٹھ نہیں مارتا ہے، لیکن جملہ انشائیہ کے معنی میں ہے کہ وہ ایسا نہ کرے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5500
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4137
´جوتا پہننے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے ایک جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو جب تک اس کا تسمہ درست نہ کر لے ایک ہی پہن کر نہ چلے، اور نہ ایک موزہ پہن کر چلے، اور نہ بائیں ہاتھ سے کھائے۔“[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4137]
فوائد ومسائل: ایک جوتا پہننے سے جسم کا توازن بگڑنے کے علاوہ آدمی برا بھی لگتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4137