الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:497
497- عطاء بن ابی رباح سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”جب کوئی شخص کچھ کھائے تو اپنا ہاتھ (کپڑے یا کسی اور چیز کے ساتھ) اس وقت تک نہ پونچھے جب تک وہ اسے چاٹ نہ لے یا کسی دوسرے سے چٹوا نہ لے۔“ سفیان کہتے ہیں: عمرو نے ان سے کہا: اے ابومحمد! یہ روایت عطاء نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کی ہے، تو عمرو بولے: اللہ کی قسم! میں نے تو یہ روایت عطاء کی زبانی سنی ہے، جسے انہوں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نقل کیا تھا، اور یہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے ہمارے ہاں مکہ آنے سے پہلے کی بات ہے۔ سفیان کہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:497]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانا کھا کر ہاتھوں کو فوراً دھونا نہیں چاہیے اور نہ ہی پونچھنے چاہئیں، بلکہ ان کو چاٹ لینا چاہیے، اللہ تعالیٰ زیادہ جانتے ہیں کہ اس نے کھانے کے کس ٹکڑے میں زیادہ برکت رکھی ہے، برکت کی صراحت صحیح مسلم: 5300 (2033) میں ہے: انگلیوں کو چاٹ لینے کے بعد دھونا رومال، ٹشو پیپر سے صاف کرنا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 497