حکم بن اعرج نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میری امت کے ستر ہزار لوگ حساب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: ا ے اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ ایسے لوگ ہیں جو دم نہیں کرواتے، شگون نہیں لیتے، داغنے کے ذریعے سے علاج نہیں کرواتے او راپنے رب پر پورا بھروسہ کرتے ہیں۔“
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے ستر ہزار افراد بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔“ صحابہ کرام ؓ نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ جو دم نہیں کرواتے، نہ بد شگونی پکڑتے ہیں اور نہ داغ لگواتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 218
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (10819)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 525
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: : (1) لَا يَسْتَرْقُون: رقية (دم جھاڑ اور منتر) سے ماخوذ ہے، تعویذ گنڈا تلاش کرنا، یا جادو اور منتر کرنے کو کہنا۔ (2) وَلَا يَتَطَيَّرُونَ: بدفالی اور برا شگون نہیں لیتے، جیسا کہ جاہلیت کے دور کے لوگ لیتے تھے۔ (3) وَلَا يَكْتَوُونَ: اپنے آپ کو داغ دینا، لوہا گرم کر کے جسم کو داغنا۔