وحدثنا وحدثنا يحيي بن ايوب ، حدثنا ابن علية ، اخبرنا عبد العزيز بن صهيب ، قال: سالوا انس بن مالك عن الفضيخ، فقال: ما كانت لنا خمر غير فضيخكم هذا الذي تسمونه الفضيخ إني لقائم اسقيها ابا طلحة وابا ايوب، ورجالا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتنا إذ جاء رجل، فقال: " هل بلغكم الخبر؟ قلنا: لا قال: فإن الخمر قد حرمت، فقال يا انس: ارق هذه القلال، قال: فما راجعوها ولا سالوا عنها بعد خبر الرجل ".وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سَأَلُوا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْفَضِيخِ، فَقَالَ: مَا كَانَتْ لَنَا خَمْرٌ غَيْرَ فَضِيخِكُمْ هَذَا الَّذِي تُسَمُّونَهُ الْفَضِيخَ إِنِّي لَقَائِمٌ أَسْقِيهَا أَبَا طَلْحَةَ وَأَبَا أَيُّوبَ، وَرِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِنَا إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: " هَلْ بَلَغَكُمُ الْخَبَرُ؟ قُلْنَا: لَا قَالَ: فَإِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَقَالَ يَا أَنَسُ: أَرِقْ هَذِهِ الْقِلَالَ، قَالَ: فَمَا رَاجَعُوهَا وَلَا سَأَلُوا عَنْهَا بَعْدَ خَبَرِ الرَّجُلِ ".
عبد العز یز بن صہیب نے کہا: لوگوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے فضیخ (ملی جلی کچی اور پکی ہو ئی کھجوروں کا رس جس میں خمیراٹھ جا ئے) کے متعلق سوال کیا۔انھوں نے کہا: تمھا رے اس فضیخ کے علاوہ ہماری کوئی شراب تھی ہی نہیں یہی شراب تھی جس کو تم فضیخ کہتے ہو، میں اپنے گھر میں کھڑے ہو کر یہی شراب حضرت ابو طلحہ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر ساتھیوں کو پلا رہا تھا کہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا: تمھیں خبر پہنچی؟ ہم نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا: شراب حرام کر دی گئی ہے۔ تو (ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: انس! (شراب کے) یہ سارے مٹکے بہا دو۔ اس آدمی کے خبر دینے کے بعد ان لوگوں نے نہ کبھی شراب پی اور نہ اس کے بارے میں (کبھی) کچھ پوچھا۔
عبدالعزیز بن صہیب بیان کرتے ہیں، لوگوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فضیخ کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے کہا ہماری شراب تمہاری اس فضیخ کے سوا نہ تھی جس کو تم فضیخ کا نام دیتے ہو، میں کھڑا حضرت ابوطلحہ، ابو ایوب اور بہت سے دوسرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو اپنے گھر میں یہ فضیخ پلا رہا تھا، تو اچانک ایک آدمی آیا اور کہا، کیا تمہیں خبر پہنچ گئی ہے؟ ہم نے کہا، نہیں، اس نے کہا، شراب حرام ہو چکی ہے، تو حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اے انس! ان مٹکوں کو بہا دو، انہوں نے اس آدمی سے خبر سننے کے بعد اس کو نہیں پیا اور نہ اس کے بارے میں سوال کیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5132
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: فضيخ: کھجوروں کا کچا شیرہ جو پڑے پڑے جوش مارنا شروع کر دے، کبھی کبھی، بسر کچی پکی کھجوروں اور رطب تازہ کھجوروں کو ملا کر بناتے ہیں اور کبھی بسر اور تمر کو ملاکر بناتے ہیں، اوپر کی حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بسر اور تمر کے آمیزہ کو فضیح کہا ہے۔ فوائد ومسائل: اس حدیث میں حضرت انس نے فضیخ کو ہی خمر کا نام دیا ہے اور صحابہ کرام نے خمر کی حرمت ایک آدمی سے سنی، کہ اتنے میں ایک منادی بھی آ گیا، تو صحابہ کرام نے فوراً اس حکم پر بلا کسی توقف کے عمل کیا، حالانکہ، شراب ان کی گھٹی میں رچی بسی تھی اور یہ سوال بھی نہیں کیا، خمر حرام ہوا ہے اور فضیخ تو خمر نہیں، بلکہ فوراً فضیخ کے مٹکے بہا دئیے، جو اس بات کی صریح دلیل ہے کہ صحابہ کرام صرف ماء الذبيب (انگور کا شیرہ) کو ہی شراب (خمر) نہیں سمجھتے تھے، بلکہ ہر نشہ آور چیز کو خمر سمجھتے تھے، اس لیے انہوں نے اس کے بارے میں سوال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔