الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
36. باب مَنْ قَتَلَ كَافِرًا ثُمَّ سَدَّدَ:
36. باب: جو شخص کسی کافر کو قتل کرے پھر نیک عمل پر قائم رہے۔
Chapter: One who kills a disbeliever then keeps to the right path
حدیث نمبر: 4896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عون الهلالي ، حدثنا ابو إسحاق الفزاري إبراهيم بن محمد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجتمعان في النار اجتماعا يضر احدهما الآخر "، قيل: من هم يا رسول الله؟، قال: " مؤمن قتل كافرا ثم سدد ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْهِلَالِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْتَمِعَانِ فِي النَّارِ اجْتِمَاعًا يَضُرُّ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ "، قِيلَ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " مُؤْمِنٌ قَتَلَ كَافِرًا ثُمَّ سَدَّدَ ".
سہیل کے والد ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو شخص جہنم میں اس طرح اکٹھے نہیں ہوں گے کہ اکٹھے ہونے کی وجہ سے ایک شخص دوسرے کو نقصان پہنچا سکے۔ عرض کی گئی: اللہ کے رسول! وہ کون ہیں؟ فرمایا: "وہ مومن جس نے (جہاد کرتے ہوئے) کسی کافر کو قتل کیا، پھر دین پر مضبوطی سے جما رہا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دو آگ میں اس طرح داخل نہیں ہوں گے کہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچا سکے۔ پوچھا گیا، وہ کون ہیں؟ اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مومن جس نے کافر کو قتل کیا، پھر ایمان پر قائم رہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1891

   سنن النسائى الصغرى3111عبد الرحمن بن صخرلا يجتمعان في النار مسلم قتل كافرا ثم سدد وقارب ولا يجتمعان في جوف مؤمن غبار في سبيل الله وفيح جهنم ولا يجتمعان في قلب عبد الإيمان والحسد
   صحيح مسلم4895عبد الرحمن بن صخرلا يجتمع كافر وقاتله في النار أبدا
   صحيح مسلم4896عبد الرحمن بن صخرلا يجتمعان في النار اجتماعا يضر أحدهما الآخر قيل من هم يا رسول الله قال مؤمن قتل كافرا ثم سدد
   سنن أبي داود2495عبد الرحمن بن صخرلا يجتمع في النار كافر وقاتله أبدا
   المعجم الصغير للطبراني574عبد الرحمن بن صخرلا يجتمعان في النار اجتماعا يضر أحدهما صاحبه مسلم قتل كافرا ثم سدد المسلم وقارب ولا يجتمعان في جوف مؤمن غبار في سبيل الله وفيح جهنم ولا يجتمعان في جوف مؤمن الإيمان والحسد
   مسندالحميدي1122عبد الرحمن بن صخرلا يجتمع غبار في سبيل الله، ودخان جهنم في جوف المسلم
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4896 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4896  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ایک مسلمان جو ایمان پر قائم رہا،
لیکن کبائر کا ارتکاب کرتاہے،
تو وہ سزا بھگتنے کے لیے اگر معافی نہ ملے۔
۔
دوزخ میں داخل ہو سکتا ہے،
لیکن فرق مراتب کی بنا پر کافر اور اس کی جگہ ایک نہیں ہو سکتی کہ وہ اکٹھے ہو سکیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4896   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3111  
´اللہ کے راستے میں پیدل چل کر کام کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان و عقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گردوغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ و حرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3111]
اردو حاشہ:
یعنی مومن اور کافر‘ جہاد کا غبار اور جہنم کی آگ، ایمان اور حسد متضاد چیزیں ہیں۔ اور متضار چیزیں نہ دنیا میں جمع ہوسکتی ہیں نہ آخرت میں۔ یہ قطعی اصول ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3111   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2495  
´کافر کو قتل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کو قتل کرنے والا مسلمان دونوں جہنم میں کبھی بھی اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2495]
فوائد ومسائل:
جہاد مجاہد کے لئے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
اور وہ اس طرح جنت ک مستحق ہوجاتا ہے۔
الا یہ کہ اس کے ذمے کوئی حقوق العباد ہوں۔
اگر یہ معاف نہ ہوئے اور کوئی عقاب ہوا بھی تو آگ کے بغیر ہوگا۔
مثلا اعراف وغیرہ میں روکا جائے گا۔
(نووی) واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2495   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4895  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کا (مسلمان) قاتل کبھی آگ میں اکٹھے نہیں ہوں گے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4895]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کافر اپنے کفر کی بنا پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دوزخ میں ڈالا جائے گا اور اس کا قاتل مسلمان اگر راہ راست پر قائم رہا،
کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا،
یا ان سے توبہ کر لی تو وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا،
لیکن اگر وہ دین پر صحیح استقامت نہ دکھا سکا اور کبیرہ گناہوں کا بلاتوبہ ارتکاب کیا،
تو وہ گناہوں کی سزا بھگتنے کے لیے دوزخ میں داخل ہوگا،
لیکن دونوں کا مقام الگ الگ ہوگا،
وہ یکجا نہیں ہوں گے،
کہ کافر اس کو یہ عار دلا سکے کہ تم بھی تو میرے ساتھ ہو تیرے اسلام نے تجھے کیا فائدہ دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4895   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.